اسلامی معارف

کائنات کی مظلوم ترین شخصیت

تحریر: ڈاکٹر باقر ایلیا رضوی- استاد جامعة المصطفیؐ العالمیه قم ایران

تمہید:

امیرالمؤمنین حضرت علیؑ فرماتے ہیں: «مَا زِلْتُ مَظْلُوماً مُنْذُ قُبِضَ رَسُولُ اللَّهِ »؛ جس وقت سے رسول خداؐ اس دنیا سے گئے اس دن سے میں مظلوم ہوں (امالی طوسی، ص۷۲۶) ۔

ایک دن ایک اعرابی نے بلند آواز سے چیخ مار کر کہا: «وَا مَظْلِمَتَاهْ!» تب امام علیؑ نےاس کو اپنے قریب بلوایا اور جب وہ نزدیک ہوا تب امامؑ نے اس سے فرمایا:« إنّما لك مظلمة واحدة و أنا قد ظلمت عدد المدر و الوبر»؛ “تجھ پر ایک بار ظلم ہوا ہے مجھ پر بیابانوں کی ریت اور بارش کے قطروں  کی تعداد میں ظلم ہوا ہے۔عرب کے ہر گھر میں میری مظلومیت داخل ہوئی ہے”۔ (الخرائج والجرائح، ج۱، ص۱۸۰، ح۱۳) ۔

مذکورہ جملات سے اچھی طرح واضح ہوجاتا ہے کہ حضرت امام علیؑ کی عظیم شخصیت کائنات کی مظلوم ترین فرد تھی اور علماء و بزرگوں کےبیانات سے واضح ہوتا ہے کہ آپ ؑ آج بھی متعدد ابعاد و پہلوؤں کے لحاظ سے مظلوم ہیں لہذا ہم پر لازم ہے کہ ہمیں ان ابعاد کی شناخت و پہچان کریں تاکہ ہم جان سکیں کہ حضرت علیؑ کی مظلومیت کا راز کیا ہے؟ اور کہیں آپؑ کی ذات ہماری وجہ سے تو مظلوم نہیں ہے؟ ۔

مظلومیت امام علیؑ کا اہم پہلو:

امام علیؑ تاریخ کے مختلف اوقات و حصوں میں ظلم و ستم کی ضد میں قرار پائے ہیں، نبی اکرم ؐکے ساتھ ساتھ وہ تمام مظالم جو آنحضرت ؐ پر واقع ہوئے ہیں، آپؑ بھی ان مظالم کو سہنے میں شریک تھے۔اپنی جان کی بازی لگاکر ہر موقع پر آنحضرتؐ کے دفاع کے لئے ہر سختی برداشت کرتے رہے۔خدا نے آنحضرتؐ کے توسط سے جب آپ کو مسلمانوں کے لئے ولی امر، خلیفہ برحق قرار دے دیا گیا تو آپ کو آپ کے حق سے دور کرکے ایسا مظلوم بنا دیا گیا کہ خود آپؑ کے بقول سالوں تک گلے میں ہڈی اور آنکھوں میں کانٹے کے ساتھ اپنی خلافت کے مقام کو دیکھتے رہے۔اس دوران کائنات کی بہترین خاتون، آپ کی زوجہ مکرمہؑ کو مظلونہ طور پر شہید کردیا گیا۔ مسلمانوں نے آپ کو حق ولایت کو ادا نہیں کیا اور شیعوں نے آپ کے حق امامت میں کوتاہی سے کام لیا، امام علی ؑآج بھی مظلوم ہیں اور قیامت تک مظلوم رہیں گے، تاریخ میں یہ بہت عظیم مظالم ہیں لیکن سب سے بڑا ظلم یہ ہے کہ: آنحضرت ؐ کے بعد امام علی ؑجو مقام ولایت کے حقدار تھے تاکہ لوگوں کی ہدایت و کمال کا ذریعہ بن سکے، اسے غاصبوں نے آپ سے چھین کر خلافت میں تبدیل کردیا اور اپنے لئے مخصوص کر لیا، اور خلافت کو اتنا بی قیمت بنا دیا گیا کہ چند لوگوں پر مشتمل شوریٰ کے ذریعہ خلیفہ چن لیا گیا یا وصیت کرکے دوسرے تک پہونچا دیا گیا اور کبھی عمرو عاص کے ذریعہ ایک انگوٹھی کو ہاتھ سے نکال کر دوسرے کے حوالے کردیا گیا۔ خلافت کو اتنابے قیمت بنا دیا گیا کہ امام علی ؑاس کو ناک کے پانی اور پھٹی ہوئی جوتیوں سے تعبیر فرماتے رہے ۔ جبکہ مقام ولایت وہ عظیم خدائی مقام تھا جن کے صرف معصومینؑ ہی حقدار تھے ۔

امام علی ؑکی مظلومیت کے یہی عظیم راز تھا کہ مسلمانوں کی اکثریت نے مقام ولایت و امامت کی جگہ پر خلافت کو قبول کر لیا اور ہرگز مقام ولایت کا حق ادا نہیں کیا، اسلام جو ولایت و امامت کے ذریعہ دنیا کی ہدایت و کمال کا سبب بن سکتا تھا اور کروڑوں لوگوں کو گمراہی سے نجات دلاسکتا تھا اس کو ولایت سے دور، خلافت کی شکل میں دنیا میں پیش کیا گیا اور لوگ مختلف شاخوں، فرقوں میں بٹ کر گمراہ ہوگئے۔

یہی وہ عظیم ظلم تھا جو لوگوں نے اماموں پر کیا تھا جس کی شروعات امام علیؑ کی تھی انہیں بجائے یہ ولایت و امامت الہی کے مقام پر پہونچاکر اپنی ہدایت و سعادت کا سامان فراہم کرتے، اس کے برعکس مظلومانہ طور اس مقام سے دور رکھا اور بالآخر سب کو شہید بھی کرد یا گیا، امام علی ؑ کو ۱۹ ویں ماہ رمضان سنہ ۴۰ ہجری میں نماز کی حالت میں تلوار مار کر زخمی کردیا گیا جس کی وجہ سے ۲۱ویں رمضان المبارک کو آپ اس دنیا سے کوچ فرما گئے۔

متعلقہ مضامین

تبصره کریں

Back to top button