
یہ محل کس کے ہیں؟
حضرت فاطمہ معصومہ ؑ، حضرت فاطمہ دختر امام صادقؑ اور انہوں نےسندِ فاطمیات کے ذریعے حضرت فاطمہ زہراؑ سے نقل کیا ہے کہ رسول اللہؐ نے فرمایا:
“جب مجھے آسمان پر لے جایا گیا تو میں جنت میں داخل ہوا۔ وہاں میں نے سفیدموتیوں کا ایک محل دیکھا جس کا درمیانی حصّہ خالی تھا، اس کا دروازہ موتیوں اور یاقوت سے مزین تھا اور اس پر ایک پردہ لٹکا ہوا تھا۔ جب میں نے سر اٹھا کر دیکھا تو اس پر لکھا ہوا تھا: «لا الہ الا اللہ، محمد رسول اللہ، علی ولی القوم»؛ (اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں، محمدؐ اللہ کے رسول ہیں، علیؐ لوگوں کے ولی ہیں)۔ اور پردے پر لکھا تھا: «بخٍ بخٍ مَن مثل شیعة علیٍّ»(مبارک ہو! کون ہے جو شیعۂ علیؑ جیسا ہو؟)۔ جب میں اندر داخل ہوا تو وہاں سرخ عقیق کا ایک محل دیکھا جس کا درمیان خالی تھا۔ اس محل کا دروازہ زبرجد سے مزین تھا، اور اس پر ایک پردہ لٹکا ہوا تھا۔ جب میں نے سر اٹھا کر دیکھا تو اس پر لکھا ہوا تھا: «محمد رسول اللہ، علی وصی المصطفی» (محمدؐ اللہ کے رسول ہیں، علیؑ مصطفی کے جانشین ہیں)۔ اور پردے پر لکھا تھا: «بشّر شیعةَ علیٍّ بطیب المولد»(شیعۂ علیؑ کو بشارت دو، ان کی پاکیزہ ولادت پر)۔پھر جب میں مزید اندر گیا تو ہرے زمرد کا ایک محل دیکھا جو میں نے کبھی اس سے خوبصورت نہیں دیکھا تھا۔ اس کا دروازہ سرخ یاقوت کا تھا جو مختلف قسم کے موتیوں سے سجا ہوا تھا۔ اس کے پردے پر لکھا ہوا تھا: “شیعة علیّ هم الفائزون” (شیعۂ علیؑ ہی کامیاب ہیں)۔
میں نے پوچھا: اے میرے دوست جبرئیلؑ! یہ محل کس کے ہیں؟
انہوں نے جواب دیا: «یا محمّد، لابن عمّک و وصیّک علیّ بن ابی طالب(ع) یحشر النّاس کلّهم یوم القیامة حفاةٌ عراة الّا شیعة علیّ…»؛اےمحمدؐ! یہ آپ کے چچا زاد بھائی اور جانشین علیؑ بن ابی طالب ؑ کے لئے ہیں۔ قیامت کے دن تمام لوگ ننگے پاؤں اور بے لباس اٹھائے جائیں گے، سوائے شیعۂ علیؑ کےاور تمام لوگ اپنی ماؤں کے نام سے پکارے جائیں گے، سوائے شیعیان علیؑ کے جو اپنے والدکے نام سے پکارے جائیں گے۔میں نے اس راز کے بارے میں پوچھا تو جواب دیا: “کیونکہ انہوں نے علیؑ سے محبت کی اور ان کی ولادت پاکیزہ ہوئی ہے”۔
(جامع الاحادیث؛ کتاب مسلسلات، ح 14، ص 250)۔