
خاتم الکتب
پروردگارعالم نے انسانوں کی ہدایت و رہنمائی کے لئے ایک لاکھ چوبیس ہزار انبیاء و پیغمبروں کو بھیجا۔ ان میں سے بعض کو مختلف کتابیں اور صحیفوں سے نوازا جن کو آسمانی کتابوں کے عنوان سے یاد کیا جاتا ہے؛ انہیں میں سے سب سے مشہور حضرت داود ؑ کو ملنے والی کتاب “زبور”، حضرت موسیٰؑ کو ملنے والی کتاب “تورات”، حضرت عیسیٰؑ کو ملنے والی کتاب “انجیل” اور تاجدار کائنات، خاتم الانبیاء و المرسلین حضرت محمد مصطفیٰؐ کو ملنے والی کتاب “قرآن مجید” ہے۔ پروردگارعالم نے تمام مذکورہ چاروں آسمانی کتابوں کو ماہ رمضان المبارک ہی میں انبیاء و مرسلین پر نازل فرمایا ہے۔ اسی وجہ سے ماہ مبارک رمضان کو عظیم فضیلت اور بلندی حاصل ہے ۔پروردگار عالم نےتمام آسمانی کتابوں میں قرآن مجید کو ’’خاتم الکتب‘‘ کے عنوان سے نازل فرمایا ہے یعنی قرآن کے بعد اب قيامت تک کسی دوسری کتاب کی ضرورت نہیں ہے۔ اسی کتاب میں پروردگار نے تجلیات ہدایت کو رکھا ہے جس سے دنیا و آخرت کی تمام تر ہدایات کے نقوش کو رکھا گیا ہے۔ یہ کتاب ہر قسم کے شک و شبہہ سے بالاتر ہے۔ اور اس کتاب کو سب سے عظیم بنایا گیا ہے اور ماہ مبارک رمضان کی سب سے عظیم و برتر شب میں، کائنات کی سب سے عظیم شخصیت کے قلب مبارک پر نازل فرمایا ہے ۔
قرآن اور رمضان المبارک کے درمیان بہت گہرا رابطہ ہے اور اس تقارن و ارتباط کے بہت سے گوشے اور پہلو ہیں جن کے بارے میں آیات و روایات میں تفصیل سے ذکر کیا گیا ہے جن کے بارے میں مطالعہ کرنا اوراس کی تعلیمات و پیغامات پر حتی المقدورعمل کرنا ہم سب پر لازم و ضروری ہے۔ اس لئے کہ قرآن مجيد، سعادت اور کمال کی طرف ہدايت اور راہنمائی کرنے والی کتاب ہے۔
قرآن مجید کا ایک اہم و ابتدائی پیغام تعلیم و تعقل پر توجہ دینا ہے اسی وجہ سے بہت سی آيات میں علم ومعرفت کے حصول اور معلومات کے بارے میں تدبر، تامل، تعقل کرنے کی تاکید آئی ہےبلکہ کثرت آیات کی وجہ سےقرآن مجيد کا ايک چوتھائی حصہ علم و معرفت کے موضوعات سے مربوط ہے اور جو سب سے پہلی اور ابتدائی آیات آنحضرتؐ پر نازل ہوئیں وہ علم و معرفت ہی سے مربوط ہیں کہ”اس اللہ کے نام سے پڑھو جس نے پيدا کيا ہے، اس نے انسان کو جمے ہوئے خون سے پیدا کيا ہے، پڑھو اور تمہارا پروردگار بڑا کريم ہے، جس نے قلم کے ذريعہ تعليم دي ہے- اور انسان کو وہ سب کچھ بتا ديا ہے جو اسے نہيں معلوم تھا”(سورہ علق ۱-۵) ۔ اس سے بڑھ کر، بنيادی طور پر انسان کی خلقت علم و معرفت کے ساتھ منسلک ہے۔قرآن مجيد اس بات کی طرف یوں اشارہ کرتا ہے: “اور خدا نے آدم کو تمام اسماء کی تعليم دی اور پھر ان سب کو ملائکہ کے سامنے پيش کرکے فرمايا کہ ذرا تم ان سب کے نام تو بتاؤ… اگر تم (اپنےخیال استحقاق میں ) سچے ہو؟”(سورہ بقرہ، آیہ۳۱) ۔
خلاصہ یہ ہے قرآن جیسی عظمتوں کی حامل کتاب کو پروردگارعالم نے اپنے عظیم مہینے میں نازل فرمایااور لوگوں کو اس ماہ میں خاص طور پر اپنی ہدایت و رحمت کی طرف بلایا ہے لہذا ہم سب پر لازم ہے کہ اس مہینے میں روزوں کی برکت، قرآن کی برکت، سحر و افطار کرنے اور دوسروں کو سحر و افطار کروانے کی برکت سے خود کو ہرگز دور نہ رکھیں اور ہمیں عبادتوں کے ساتھ ساتھ اس مبارک مہینے اور مبارک کتاب قرآن مجید اور اہل بیتؑ کی تعلیمات کی روشنی میں جس چیز کی جانب سے سب سے زیادہ متوجہ رہنا چاہئے وہ دین و شریعت کے احکام کی تعلیم حاصل کرنا ہے؛ اس لئے کہ تمام آسمانی کتابوں کا اہم مقصد اور خود اس بابرکت مہینے کا ایک اہم اور اعلیٰ ہدف انسان کی تربیت ہے اور انسان کی تربیت بغیر الہی تعلیمات کے ممکن نہیں ہے۔