
آیت کا پیغام؛ معافی اور درگذر
آیت کا پیغام؛ معافی اور درگذر
کبھی کبھی ہم چاہتے ہیں کہ سال کے اہم دنوں اور خاص مناسبتوں جیسے روز جمعہ، شب قدر، ماہ رمضان المبارک، عیدکے ایام اور معصومینؑ کی ولادتوں کی مناسبت میں ایسا کام کریں اور ایسی عبادت کریں کہ خداوندعالم کی جانب سے زیادہ سے زیادہ نظر کرم ہمارے شامل حال ہوجائے اور ہم معاف کردیئے جائیں۔ لیکن قرآن مجید کی بعض آیات کی روشنی میں معافی کا حصول خود ہمارے اپنے اختیار میں ہوتا ہے جب ہم خود معافی حاصل کرنا چا گے تو ہمیں اللہ کی طرف سے بھی معافی مل جائے گی۔ اس معافی کے حصول کے لئے ضروری ہے کہ ہم اپنے دل کو اچھی طرح پاک صاف کرلیں اور روح و حوصلے میں بلندی اورقلبی فراخدلی کے ساتھ دوسروں کو معاف کردیں؛ یعنی اگر ہمارے دل میں کسی دینی و ایمانی بھائی کے لئے کوئی دشمنی، حسد، کینہ، نفرت، بے زاری پیدا ہوگئی ہے یا کسی دینی و ایمانی بھائی نے ہمارے حق میں ظلم کیا ہے، ہمیں اذیت دی ہے، ہمارے ساتھ بدسلوکی کی ہے تو ہمیں چاہئے کہ ہم اسے اللہ کے لئے معاف کردیں بس۔ خداوندعالم فرماتا ہے کہ اگر تم دوسروں کو معاف کرتے ہو تو یہ معاف کرنا خودتمہارے لیے معافی اور بخشش کا ذریعہ بن جائےگا؛ ارشاد ہوتا ہے:
«وَلَا يَأْتَلِ أُولُو الْفَضْلِ مِنْكُمْ وَالسَّعَةِ أَنْ يُؤْتُوا أُولِي الْقُرْبَى وَالْمَسَاكِينَ وَالْمُهَاجِرِينَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَلْيَعْفُوا وَلْيَصْفَحُوا أَلَا تُحِبُّونَ أَنْ يَغْفِرَ اللَّهُ لَكُمْ وَاللَّهُ غَفُورٌ رَحِيمٌ»؛ “اور جو لوگ تم میں سے صاحب فضل (و صاحب وسعت) ہیں، وہ اس بات کی قسم نہ کھائیں کہ رشتہ داروں اور محتاجوں اور اللہ کی راہ میں اپنے وطن کو چھوڑ نے والوں کو کچھ بھی خرچہ نہیں دیں گے (ان کی مدد کرنا بندکردیں گے) ۔ بلکہ ان کو چاہیئے کہ معافی اور درگزر کریں۔ کیا تم پسند نہیں کرتے ہوکہ خدا تم کو بھی معاف کردے؟ اور خدا تو بہت بخشنے والا مہربان ہے” (سورہ نور، آیہ۲۲) ۔
آیت کا اہم پیغام یہ ہے کہ انسان کو ہمیشہ اس بات کو یاد رکھنا چاہئے کہ کسی نہ کسی دن اسے بھی معافی کی ضرورت پڑے گی ۔ لوگوں کی طرف سے نہ سہی۔ قیامت و حساب کتاب کے دن، اللہ کی جانب سے معافی اور بخشش کی ضرورت تو سبھی کو ہوگی۔ لہذا اگر آج ہم ایک دوسرے کو معاف کرنے اور ان کی غلطیوں اورخطاؤں کو معاف کرنے اور پوشیدہ رکھنے کی روش اپنا لیں گے تو خداوندعالم بھی ہمیں دنیا و آخرت میں آسانی سے معاف کردے گا۔