اسلامی معارف

کتاب اربعین

 نتیجہ فکر: مولانا حسن رضا صاحب

(1)

منفرد ہر باب سے ہو کیوں نہ باب اربعین
ثانئ زہرا نے لکھی ہے کتاب اربعین

 

دشمنوں کی سازشوں کے سب اندھیرے چھٹ گئے
جب نکل آیا فلک پر آفتاب اربعین

 

اتحاد اور جذبہ ایثار کہتے ہیں کسے
دیکھنا ہو تو ذرا دیکھو نصاب اربعین

 

دشمنو! تم اس کی خوشبو کم نہیں کر پاوگے
کربلا کی خاک سے پھوٹا گلاب اربعین

 

داعشی سب چیخ اٹھے دیکھ کر جم غفیر
گویا بوڑھا کر گیا ان کو شباب اربعین

 

دشمنان دین حق بہہ جائینگے سیلاب میں
گر برس جائے کبھی ان پر سحاب اربعین

 

جس طرف اٹھی نظر بس ہر طرف تھا اضطراب
باعث تسکین تھا یہ اضطراب اربعین

 

دشمن حق چاہتا ہے کم کریں ! پر ہر برس
حق بڑھاتا جا رہا ہے آب و تاب اربعین

 

یوں چمکتے ہیں زمیں پر زائرانِ اربعین
جیسے تاروں سے بھرا ہو آسمانِ اربعین

 

یوں لگا جنت کی ہر نعمت ہے میرے واسطے
کربلا میں جب ہوا میں میہمانِ اربعین

 

ہے رضاؔ کی یہ دعا میرے خدا چمکے سدا
آسمان کربلا پر ماہتاب اربعین

(2)

آنکھیں مری صدف ہیں تو گوہر غم حسینؑ
دنیا کے سب غموں سے ہے بڑھکر غم حسینؑ

 

بیٹے کو لیکے گود میں روتے ہیں مصطفیؐ
یعنی منارہے ہیں پیمبرؐ غم حسینؑ

 

ان کو دعائے فاطمہ زہراؑ نہیں ملی
جن لوگوں کو ہوا نہ میسر غم حسینؑ

 

دنیا میں کوئی نام نہ لیتا یزید کا
سب کلمہ گو مناتے جو ملکر غم حسینؑ

یہ مومنوں کے کعبہ دل میں مکین ہے
تا حشر ہو نہ پائے گا بے گھر غم حسینؑ

 

اشک عزا دکھایا تو فردوس مل گئی
کام آگیا مجھے سر محشر غم حسینؑ

 

اپنے گلے سے تجھکو لگائے ہیں فاطمہؑ
اللہ رے یہ تیرا مقدر غم حسینؑ

 

 اشکوں کی بھیک آنکھ کے کاسے میں ڈال کر
صحرا کو کر رہا ہے سمندر غم حسینؑ

متعلقہ مضامین

تبصره کریں

Back to top button