
حق پرستوں کا قافلہ
امامِ عالی مقام، سرورِ شہیدان، حضرت امام حسینؑ ابن علی ؑ کا عظیم قافلہ، تاریخِ انسانی کا وہ روشن باب ہے جو ہر دور میں حق و صداقت کے متلاشیوں کے لیے مشعلِ راہ بنا رہے گا۔ یہ قافلہ محض ایک جغرافیائی سفر نہ تھا، بلکہ امتِ اسلامیہ کی بنیادی اصلاح اور دینِ محمدیؐ کی حقیقی تجدید کا عظیم الشان تحریک تھا۔جب امت پر ظلم و جور کی تاریکیاں چھانے لگیں، دین کی اصل شکل مسخ ہونے لگی، اور حکمرانوں نے اسلام کو اپنی ہوسِ قدرت کا آلہ بنا لیا، تو امام حسین ؑ نے اعلان فرمایا: «إنّی لَمْ أَخْرُجْ أَشِراً وَ لا بَطِراً، إنَّما خَرَجْتُ لِطَلَبِ الإصْلاحِ فی أُمَّةِ جَدِّی»؛”میں نہ سرکشی کے لیے نکلا ہوں نہ فساد برپا کرنے کے لیے۔ میں صرف اپنے نانا (رسول اللہؐ) کی امت کی اصلاح کے لیے نکلا ہوں”۔ آپؑ کا قیام، منکر کے مقابلے میں امر بالمعروف کی زندہ مثال تھا۔ آپؑ نے ثابت کیا کہ جب دین کے اصولوں پر کاری ضرب لگے، تو خاموش تماشائی بنے رہنا بذاتِ خود گناہ ہے۔ آپؑ کی اصلاحی تحریک کا عنوان یہی”حیاتِ دین”تھا۔ آپؑ نے اپنی اور اہلِ بیتؑ کی قربانی دے کر یہ سبق دیا کہ حق کی سربلندی باطل کی کثرت سے نہیں ٹکتی۔ایمان کی حفاظت جان سے عزیز تر ہوتی ہے اور اصلاحِ امت کی ذمہ داری ہر صاحبِ ایمان پر عائد ہوتی ہے۔
“حق پرستوں کا قافلہ” آج بھی رُکا نہیں ہے۔ یہ ہر اس فرد، گروہ اور تحریک کا نام ہے جو ظلم کے آگے سینہ تان کر کھڑا ہو۔باطل کے جبر پر “لَا” کہنے کی ہمت رکھے۔دینِ حق کی سربلندی اور معاشرے کی اخلاقی و روحانی اصلاح کے لئے اپنا وجود وقف کر دے۔ امام حسین ؑ کی یہ اصلاحی جدوجہد ہمیں یہ پیغام دیتی ہے کہ خاموشی اور مصلحت پرستی ظلم کی تائید ہے۔حق پر قائم رہنا ہی حقیقی کامیابی ہے اور امت کی فلاح، اصولوں پر سمجھوتہ کیے بغیر جدوجہد سے ہی ممکن ہے۔ آئیے، ہم بھی اس پاکیزہ قافلے کا حصہ بنیں۔ اپنے اندر وہ جرأت، وہ استقامت اور وہ شعور بیدار کریں جس مطالبہ دین ہم سے کرتا رہا ہے ۔ اپنے گھروں، معاشروں اور شہروں میں “امر بالمعروف و نہی عن المنکر” کے فریضہ کو زندہ کریں؛ اس لئے کہ قرآن کا ارشاد گرامی ہے کہ: «كُنتُمْ خَيْرَ أُمَّةٍ أُخْرِجَتْ لِلنَّاسِ تَأْمُرُونَ بِالْمَعْرُوفِ وَتَنْهَوْنَ عَنِ الْمُنكَرِ»؛ «تم بہترین امت ہو جو لوگوں (کی رہنمائی) کے لیے میدان میں لائی گئی ہے۔ تم نیکی کا حکم دیتے ہو اور برائی سے روکتے ہو»۔(آل عمران:110)۔حق پرستوں کا قافلہ چل پڑا ہے۔ سچائی کے متوالو! تم بھی اٹھ کھڑے ہو۔