
فاطمہ(س) اور انعام الہی
فاطمہ(س) اور انعام الہی
خداوندعالم قرآن مجید میں پیغمبراکرمؐ سے خطاب کرکے فرماتا ہے: «وَ لَسَوْفَ يُعْطيكَ رَبُّكَ فَتَرْضى»؛ “بہت جلدی آپ کا پروردگار، آپ کو اتنا عطا کرے گا کہ آپ راضی ہوجائیں گے “(ضحی، آیت ۵)۔
اس آیت کے ذیل میں مختلف روایات میں بیان ہوا ہے کہ
“پیغمبراکرمؐ نے حضرت فاطمہؑ کو دیکھا کہ اون کی چادر پہنے ہوئے ہیں اور ہاتھوں سے آٹا پیس رہی ہیں اور اپنے بچے کو دودھ بھی پلا رہی ہیں۔ یہ دیکھ کر رسول اکرمؐ کی آنکھیں آنسوؤں سے بھر گئیں اور فرمایا: “اے میری بیٹی! دنیا کی تلخیوں کو آخرت کی شیرینی کے مقابلے میں برداشت کرو “۔ حضرت فاطمہ زہراؑنے عرض کیا: اے اللہ کے رسولؐ! تمام تعریفیں اللہ کے لئے ہیں ۔ اور میں اس کی نعمتوں اور اس کی عطاؤں پر شکرکرتی ہوں ”۔ اس وقت یہ آیت نازل ہوئی جس میں ارشاد ہوا کہ: “بہت جلد آپ کا پروردگار آپ کو اتنا انعام عطا کرے گا کہ آپ راضی ہوجائیں گے “(تفسیر اهل بیتؑ، ج ۱۸، ص ۱۷۶؛ بحارالانوار، ج ۴۳، ص ۸۵؛ مکارم الاخلاق، ص ۲۳۵) ۔
یعنی خداوندمتعال اپنے حبیبؐ کی بیٹی کے صبر و شکر کے بدلے میں عظیم انعامات کا اعلان فرما رہا ہے اور ضمنی طورپر یہ بھی بتا رہا ہے کہ دنیا کی محدود سختیوں کے مقابلے میں اگر کوئی صبر و شکر سے کام لیتا ہے تو خداوندعالم اسے عنقریب اپنی نعمتوں سے نواز کر راضی اور خوشحال کردیتا ہے۔




