اسلامی معارف

مظلومهٔ عالمؑ کا پیغام

مظلومهٔ عالمؑ کا پیغام

حضرت فاطمہ زہراؑ نے اپنی زندگی میں نظام ظلم کا مقابلہ کرنے کے لئے جو کردار ادا کیا، وہ دورحاضر میں بھی بہت اہمیت کا حامل ہے؛ آپ ؑ کی جدوجہد، استقامت، صبر، اپنے اعتقادی اور اصولی موقف پر قائم رہنے وغیرہ جیسے امورتمام نسلوں کے لئے رہنمائی اور نشان راہ ہیں۔ حضرت فاطمہ زہراؑنے ہمیشہ حق کی حمایت کی اور ظلم کے خلاف آواز اٹھائی۔ آپ ؑ کا یہ کردار آج بھی ہمارے لئے پیغام ہے کہ ہم حق کی خاطر ہمیشہ جد و جہد کریں اور چاہے جتنے مشکلات و موانع درپیش ہوں حالات سے نہ گھبرائیں۔ ہمیشہ مظلوموں کے ساتھ کھڑے رہیں، ان کی مدد کریں خاص طورپر اگر نمائندہ، ولی حق، امام وقت مظلوم واقع ہورہا ہو، اس کو لوگوں نے تنہا کردیا ہو، اس کی رہبریت میں لوگ مانع ہورہے ہوں تو اپنی جانب سے پوری کوشش کرنا چاہئے کہ اس کا دفاع کریں، اس کی رہبریت اور حاکمیت کو معاشرہ میں نافذ و جاری کروانے کی کوشش کریں۔ ظاہر سی بات ہے کہ حق کی راہ میں استقامت اور ظالموں کے مظالم سے مقابلہ کے لئے صبر و استقامت کی بہت زیادہ ضرورت ہے اور حضرت فاطمہ زہراؑ کی زندگی کا مطالعہ کیا جائے تو یہ امور آپ ؑ کی زندگی میں بہت واضح ہیں، آپ پر عدیم المثال مظالم ڈھائے گئے لیکن آپؑ نے اپنے وظیفہ سے دستبرداری اختیار نہیں کی ۔ آپ ؑ کی یہی زندگی ہمیں حوصلہ دیتی ہے کہ ہم اپنی زندگیوں میں اپنے اصول و اقدار کی حفاظت کرتے ہوئے نظام حق کی حمایت کریں چاہے اپنے وجود ہی کی قربانی کیوں نہ دینا پڑے۔

 اس راہ میں شہزادی کائناتؑ کا ظاہری جسم ٹوٹ گیا لیکن آپ ؑ نے باطل کے بُتوں کے تقدس کو چور چور کرکے ہی دم لیا۔ اپنے خطبے کے ایک ایک بند تقدس نما چہروں پڑی نقابوں کو الٹ کرکے رکھ دیا۔ جنہوں نے خلافت الہیہ پر قبضہ کرکے اس کی حیثیت کو پائمال کرنا چاہا اور دنیاوی خلافت و ملوکیت سے تبدیل کرنے کی بھرپور کوشش کی، شہزادیؑ نے پہلے ہی قدم پر روشن گری کرتے ہوئے راہ و باطل کو واضح فرما دیا۔اپنے بیانات میں ظالموں کی سرزنش اور مظلوموں کی حمایت والی آیات کی تلاوت فرماتے ہوئے واضح کردیا کہ ظلم و غصب اور اس کے مقابلے میں سکوت و خاموشی سے صرف قہر الہی، امت کی تباہی اور انحرافات کو دعوت دی جاسکتی ہے جیساکہ شہزادی ؑ کی عیادت کے لئے آنے والی خواتین سے خطاب کرتے ہوئے، غصب خلافت امام علیؑ اور اہل بیتؑ پر ہونے والے مظالم کے مقابلے میں ان کے مَردوں کی خاموشی کے سلسلے میں فرمایا کہ: “خدا کی قسم! میں نے اس حال میں صبح کی کہ میں تمہاری دنیا سے ناراض ہوں اور تمہارے مردوں سے بیزار ہوں۔ میں نے انہیں آزمانے کے بعد ان سے امید چھوڑ دی، اور ان کی بد نیتیوں اوران کے ناپسندیدہ رویوں کو دیکھنے کے بعد ان سب سے کنارہ کشی اختیار کر لی۔ پس برباد ہوں ان کے فاسد خیالات، بے معنی باتیں، اور کمزوریاں “۔

اس مقام پر شہزادی کائناتؑ نے قرآن مجید کی اس آیت کی طرف اشارہ فرمایا جس میں بنی اسرائیل کے برے انجام کا ذکر ہوا ہے کہ: «تَرى كَثيراً مِنْهُمْ يَتَوَلَّوْنَ الَّذينَ كَفَرُوا لَبِئْسَ ما قَدَّمَتْ لَهُمْ أَنْفُسُهُمْ أَنْ سَخِطَ اللهُ عَلَيْهِمْ وَ فِي الْعَذابِ هُمْ خالِدُونَ»؛ ان میں سے اکثر کو آپ دیکھیں گے کہ یہ کفار سے دوستی کرتے ہیں، انہوں نے اپنے نفس کے لئے جو سامان پہلے سے فراہم کیا ہے وہ بہت ہی برا سامان ہے جس پر خدا ان سے ناراض ہے اور وہ عذاب میں ہمیشہ رہنے والے ہیں “(مائدہ، آیت ۸۰) ۔ اس کے بعد فرمایا کہ میں نے اپنی جانب سے تمام کوششوں کے بعد مجبور ہوکر ان کی رسیوں کو انہیں کی گردنوں میں ڈال دیا (انہیں ان کے حال پر چھوڑ دیا) جبکہ ہر طرح سے ان پر حملہ کیا تھا (انہیں بیدار کرنے کی ہرکوشش کی تھی پھر بھی انہوں نے ظلم کے مقابلے میں سکوت ہی اختیار کئے رکھا) ۔ لعنت ہو ظالم قوم پر اور کٹ جائیں ان کے ہاتھ پاؤں۔ اور وہ خدا کی رحمت سے دور ہوں “(تفسیر اهل بیت ؑ، ج ۴، ص ۱۹۴؛ بحارالانوار، ج ۴۳، ص ۱۶۱) ۔

شہزادی کائنات کا یہ بیان جہاں آپ ؑکی مظلومیت کو بیان کرتا ہے وہیں آپؑ کی جانب سے حق و ولایت کی راہ میں نہایت کوشش کی بھی عکاسی کرتا ہے۔ اسی طرح یہ بیانات اس عظیم خطبہ فدک کے بعد سے مربوط ہیں جس میں شہزادی ؑنے حق کی حمایت اور امامت کی نصرت کے لئے اپنے مخاطبین کو بیدار کرنے کی نہایت کوشش فرمائی اور اہل بیتؑ کے حق میں ہونے والے مظالم کا ذکر اور ظالموں اور غاصبوں کے اعمال کے نتیجے میں امت کی تباہی اور تخریبی آثار سے آگاہ فرمایا اور اس بات کو جانتے ہوئے کہ لوگ بیدار نہیں ہونگے پھر بھی اتمام حجت اور اپنے ” درد دل ” کے اظہار کی غرض ایک مفصل خطبہ ارشاد فرمایا ۔ الحمد للہ “بنیاد اختر تابان ” کی جانب سےاس سال فاطمیہؑ کے موقع پر اس خطبہ کی مختصر اور جامع انداز میں تشریح کی گئی اور ادارہ کی ویب سائٹ اور دیگر ذرائع ابلاغ سے ۳۵ قسطوں میں منتشر کیا گیا۔ عنقریب تمام اقساط کو کتابی شکل میں منظر عام پر لایا جائےگا تاکہ ہماری قوم شیعہ اور حقیقت کے تمام متلاشی حضرات کے لئے مظلومۂ عالم کے پیغام کو پہنچایا جاسکے کہ کبھی بھی حق و حقیقت کی راہ میں قدم رکھنے والے شکست نہیں کھا سکتے ہیں چاہے تعداد میں کتنے ہی کیوں نہ ہوں اور کتنا بھی ظلم ان پر کیوں نہ ڈھایا جائے (والسلام مع الاکرام) ۔

متعلقہ مضامین

تبصره کریں

Back to top button