
فاطمہ(س)؛ واسطہ توبہ
فاطمہ(س)؛ واسطہ توبہ
قرآن مجید میں حضرت آدم ؑ اور جناب حواؑ کے بارے میں آیا کہ جب جناب حواؑ نے اللہ کا منع کیا ہوا پھل کھالیا تھا تو خداوندعالم نے انہیں جنت سے نکال دیا تھا؛ اس موقع پر جناب آدمؑ و حواؑ نے کچھ کلمات کے ذریعہ توبہ کی تھی جس کو قبول کرلیا گیا تھا:
«فَتَلَقَّى آدَمُ مِنْ رَبِّهِ كَلِمَاتٍ فَتَابَ عَلَيْهِ إِنَّهُ هُوَ التَّوَّابُ الرَّحِيمُ»؛”اس کے بعد آدم نے اپنے پروردگار سے کلمات حاصل کئے (جن کے ذریعہ انہوں توبہ کی) اور ان کی توبہ قبول کر لی گئی، پرودگار بہت توبہ قبول کرنے والا اور رحم کرنے والا ہے”۔ (بقرہ، آیت ۳۷) ۔
اس آیت کے بارے میں ابن عباس کہتے ہیں: “
میں نے رسول اللہ ؐ سے پوچھا: “جناب آدمؑ نے کون سے کلمات حاصل کئےتھے؟” آنحضرتؐ نے فرمایا: انہوں نے اللہ سے درخواست کی کہ “اے میرے پرودگار! محمدؐ، علیؑ، فاطمہؑ، حسنؑ اور حسینؑ کے حق کے واسطے سے میری توبہ قبول فرما ” (ینابیع الموده، ج ۱، ص ۱۱۲؛ الطرائف، ابن طاووس، ص ۱۱۲، ح ۱۶۶؛ الدرالمنثور سیوطی، ج ۱، ص ۱۹) ۔
معلوم ہوا کہ اللہ کی بارگاہ میں توبہ کی قبولیت اور دعا کے لئے پنجتن پاک کا واسطہ دینا بہت زیادہ تاثیر رکھتا ہے اور انہیں ذوات کریمہ میں شہزادی کائنات حضرت فاطمہ زہراؑ بھی شامل ہیں جن کو مرکزی حیثیت حاصل ہے۔




