اسلامی معارف

دعا اور قربانی کا دن

حضرت امیرالمومنین ؑ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اکرمؐ کو عید قربان کے دن خطبہ دیتے ہوئے سنا، آپؐ فرمارہے تھے:

«هذا یَومُ الثَّجِّ والعَجِّ ، والثَجُّ :ما تُهریقونَ فیهِ مِنَ الدِّماءِ ، فَمَن صَدَقَت نِیَّتُهُ کانَت أوَّلُ قَطرَةٍ لَهُ کَفّارَةً لِکُلِّ ذَنبٍ ، والعَجُّ :الدُّعاءُ ، فَعِجّوا إلَی اللّه ِ ، فَوَالَّذی نَفسُ مُحَمَّدٍ بِیَدِهِ لا یَنصَرِفُ مِن هذَا المَوضِعِ أحَدٌ إلاّ مَغفورًا لَهُ ، إلاّ صاحِبَ کَبیرَةٍ مُصِرًّا عَلَیها لا یُحَدِّثُ نَفسَهُ بِالإِقلاعِ عَنها»

“آج کا دن “ثج” اور “عج” کا دن ہے۔

“ثج” وہ خون ہے جو تم (قربانی کے جانوروں کا) بہاتے ہو۔لہذا جس کی نیت خالص ہو، اس کی قربانی کا پہلا قطرہ اس کے تمام گناہوں کا کفارہ بن جاتا ہے۔

اور “عج” دعا ہے۔ لہٰذا اللہ کے حضور دعا کرو۔اس ذات کی قسم! جس کے ہاتھ میں محمدؐ کی جان ہے۔ آج اس مقام جو بھی لوٹتا ہے وہ بخشا ہوا ہوتا ہے، سوائے اس شخص کے جو کسی کبیرہ گناہ پر اصرار کرتا ہو اور اسے چھوڑنے کا ارادہ بھی نہ رکھتا ہو”۔ (حج و عمرہ در قرآن و حدیث، ص361)۔

متعلقہ مضامین

تبصره کریں

Back to top button