اسلامی معارف

غدیری بھائی چارے کا معاہدہ

عید غدیر کے اہم اعمال میں سے ایک مومنین کے درمیان بھائی چارے کا معاہدہ کریں۔ اس عقد و معاہدے کا مقصد دنیا میں باہمی محبت و ہمدردی اور آخرت میں ایک دوسرے کی مدد و شفاعت کرنا ہے۔ یاد رہے کہ یہ عقد اخوت دنیا میں وراثت یا محرمیت جیسے حقوق پیدا نہیں کرتا ہے اور یہ عقد صرف دینی بھائیوں کے درمیان ہوتا ہے یا دو دینی بہنوں کے درمیان ہوتاہے کسی مرد و عورت کے درمیان نہیں ہوتا ہے۔ اس عقد کو کسی بھی زبان میں پڑھا جاسکتا ہے۔ بہتر ہے کہ روایت کے مطابق پڑھا جائے۔ اس کا طریقہ یہ ہے کہ دو بھائی یا دو بہنیں اپنے داہنے ہاتھ کو پکڑیں، پھر ان میں سے ایک عقد اخوت کا صیغہ پڑھے اور دوسرا اس کو قبول  کرے۔ پہلاشخص اس طرح پڑھے کہ:«وَأَخَيتُكَ فِي اللهِ وَصَافَيتُكَ فِي اللهِ وَصَافَحْتُكَ فِي اللهِ وَعَاهَدْتُ اللهَ وَمَلَائِكَتَهُ وَكُتُبَهُ وَرُسُلَهُ وَأَنْبِيَاءَهُ وَالأَئِمَّةَ المَعصُومِينَ (ع) عَلَى أَنِّي إِن كُنتُ مِن أَهلِ الجَنَّةِ وَالشَّفَاعَةِ وَأُذِنَ لِي بِأَن أَدخُلَ الجَنَّةَ لَا أَدخُلُهَا إِلَّا وَأَنتَ مَعِي» یعنی”میں نے اللہ کے لئے تمہارے ساتھ برادری قائم کی، اللہ کے لئے تمہارے لئے خلوص رکھا اور اللہ کے لئے تمہارا ہاتھ تھاما۔ میں،  اللہ اور  اس کے فرشتوں، اس کی کتابوں، اس کے رسولوں، اس کے انبیاء اور معصوم ائمہؑ کے سامنے عہد کرتا ہوں کہ اگر میں اہل جنت اور شفاعت میں سے ہوؤں گا ا اور مجھے جنت میں داخل ہونے کی اجازت ملی تو میں تمہارے بغیر جنت میں داخل نہیں ہوں گا۔”پھر دوسرا شخص جواب میں کہے: «قَبِلتُ»؛ میں نے بھی تمہاری طرح تمام باتوں کو قبول کیا۔اوراس کے بعد پہلا شخص دوبارہ اس طرح کہے:«أَسقَطتُ عَنكَ جَمِيعَ حُقُوقِ الأُخُوَّةِ مَا خَلَا الشَّفَاعَةَ وَالدُّعَاءَ وَالزِّيَارَةَ»۔ “میں تم سے شفاعت، دعا اور زیارت کے علاوہ  بھائی چارے کے دوسرےتمام حقوق ساقط کرتا ہوں”۔

متعلقہ مضامین

تبصره کریں

Back to top button