
فاطمہ(س)؛ صراط مستقیم (الله کا سیدھا راستہ)
فاطمہ(س)؛ صراط مستقیم
ہم روزانہ کم سے کم دس بار پروردگارعالم سےدرخواست کرتے ہیں کہ:
«إِهْدِنَا الصِّراطَ الْمُسْتَقیمَ»؛ پروردگار ہمیں صراط مستقیم کی ہدایت فرما۔ (سورہ حمد، آیت6)۔ اس آیت کے ذیل میں “صراط مسقیم” یعنی سیدھے راستے کے بارے میں متعدد احادیث بیان ہوئی ہیں جن میں سے ایک روایت میں “ابوبرزاء” نامی صحابی بیان کرتے ہیں کہ:
ہم لوگ پیغمبراکرمؐ کے پاس تھے، آنحضرتؐ نے اچانک حضرت علیؑ کو آتے ہوئے دیکھ کر آپؑ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ:
«وَ أَنَّ هَذَا صِرَاطِی مُسْتَقِیماً. قَالَ: عَلِیُّ بْنُ أَبِیطَالِبٍ وَ الْأَئِمَّةُ مِنْ وُلْدِ فَاطِمَةَ هُمْ صِراطُ اللَّهِ فَمَنْ أَتَاهُمْ سَلَکَ السُّبُلَ»؛ “بیشک یہ میرا راستہ ہے جو مستقیم و سیدھا ہے۔ پھر فرمایا: یہ علیؑ ابن ابی طالبؑ اور فاطمہؑ کی نسل سے آنے والے ائمہؑ ہیں جو اللہ کا سیدھا راستہ ہیں۔ جو بھی ان کی پیروی کردے گا وہی سیدھے راستے پر گامزن ہوگا” (تفسیر اهل بیتؑ، ج ۱، ص ۹۸) ۔
اسی طرح ایک دوسری حدیث میں آنحضرتؐ نے فرمایا کہ: «بیشک اللہ تعالیٰ نے علیؑ اور ان کی ہمسرگرامی (فاطمہ زہراؑ)، اور ان کے بچوں کو اپنی مخلوق پر حجت قرار دیا ہے اور وہ میری امت میں علم کے دروازے ہیں جو بھی ان سے متمسک ہوگیا وہ صراط مستقم کی ہدایت پالے گا»(شواهد التنزیل، ج ۱، ص ۵۸، ح ۸۹) ۔
اس کے علاوہ بہت سی احادیث ہیں جن میں اہل بیتؑ اور حضرت فاطمہ زہراؑ کی نسل سے آنے والے معصوم اماموں ؑ کے راستے کو “صراط مستقیم “کہا گیا ہے جس سے معلوم ہوتا ہے کہ حضرت فاطمہ زہراؑ کی ذات وہ ہیں جہاں سے ہمیں اللہ کا سیدھا راستہ معلوم ہوسکتا ہے۔ اور ہم اس ہدایت و نجات کے سیدھے راستے پر گامزن ہوسکتے ہیں اور اس کے برعکس آپؑ سے دشمنی اور آپ کی مخالفت ہمیں گمراہی میں مبتلا کردیتی ہے۔




