اسلامی معارف

عظمت زیارت امام حسینؑ

اربعین حسینی شہادت حضرت امام حسین ؑ اور تمام شہیدان کربلا ؑکی یاد منائے جانے اور اظہارِعشق و محبتِ حسینی کا دن ہے۔ یہی وہ دن ہے جس دن ایک طرف غم و اندوہ میں ڈوبے ہوئے اسیر اور دوسری طرف جابر بن عبداللہ انصاری  اپنے محبوب حسینؑ کی قبر مطہر پر پہونچے تھے۔

اسلام کی روائی اور حدیثی تعلیمات میں جن اعمال کو مقدس ترین عبادات میں شمار کیا گیا ہے اور ان کی بجا آوری کی تلقین کی گئی ہے ان میں اولیائے الہی اور ائمۂ معصومین ؑکی زیارات شامل ہیں جس میں سےحضرت امام حسینؑ کی زیارت کا خاص مقام ہے۔

حضرت امام محمد باقر ؑفرماتے ہیں:

“اگر لوگوں کو امام حسینؑ کی زیارت کی فضیلت کا اندازہ ہو جاتا تو وہ شوق زیارت میں مرجاتے”۔

 یہی وجہ ہے کہ آج ہم دیکھتے ہیں کہ عاشقان حسین ؑ پوری شان و شوکت کے ساتھ اربعین کی پیدل زیارت کے لئے شرکت کر کےوقت کے یزیدیوں کو یہ بتانا چاہتے ہیں کہ اگر آج بھی کوئی یزیدی دین اسلام کو مٹانے کے لیے سر اٹھائے گا تو حسین ؑ کے چاہنے والے  اس کو اس کے مقصد میں کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔

امام حسین ؑعلیہ السلام کی زیارت اور خاص طور پر پیدل زیارت کے ثواب کے سلسلے میں بہت ساری روایتیں موجود ہیں۔ یہاں کچھ اہم روایات کا ذکر کیا جائے تو بہتر طور پر عظمت کا اظہار ہوگا۔

پیغمبر اکرمؐ کا ارشادگرامی ہےکہ:

«یاَ بنَ عبّاس! مَن زاَرَہُ عاَرِفاً بِحَقِّہِ کَتَبَ اللہُ لَہُ ثوابَ اَلفَ حَجَّةٍ و اَلفَ عُمرَةٍ اَلاَ وَ مَن زاَرَہُ فقد زاَرَنِی وَ مَن زاَرَنِی فَکَاَنَّماَ قَد زاَرَ اللہَ وَ حَقُّ الزّائرِ علی اللہِ اَن لاَ یُعَذِّبَہُ بِالنَّار»۔

”اے ابن عباس! جو شخص حسینؑ کی ان کے حق کی معرفت کے ساتھ زیارت کرے تو خداوند عالم اس کے لئے ہزار حج اور ہزار عمرہ کا ثواب لکھتا ہے۔ آگاہ ہو جاؤ! جس نے  حسینؑ  کی زیارت کی گویا اس نے میری زیارت کی  اور جس نے میری زیارت کی گویا اس نے اللہ کی زیارت کی اور اللہ  پر زائر کا حق یہ ہے کہ اسے آگ کے ذریعہ عذاب میں مبتلا نہ کرے۔ (مستدرک الوسائل، ج١٠، ص٢٧٦، ح١٢٠٠٩)۔

حضرت امام جعفر صادقؑ کا ارشاد گرامی ہے کہ:

« مَنْ أَرَادَ اللَّهُ بِهِ الْخَیْرَ قَذَفَ فِی قَلْبِهِ حُبَّ الْحُسَیْنِ علیه السلام وَ حُبَّ زِیَارَتِهِ وَ مَنْ أَرَادَ اللَّهُ بِهِ السُّوءَ قَذَفَ فِی قَلْبِهِ بُغْضَ الْحُسَیْنِ علیه السلام وَ بُغْضَ زِیَارَتِهِ»۔

خداوندعالم جس شخص کی بھلائی چاہتا ہے اس کے دل میں امام حسینؑ اور آپ کی زیارت کی محبت ڈال کردیتا ہے اور جس کی برائی  چاہتا ہے اس کے دن میں امام حسینؑ اور آپ کی زیارت کی نفرت ڈال کردیتا ہے(وسائل الشیعہ،۱۴، ص۴۹۶)۔

اسی طرح ایک روایت میں حضرت امام جعفرصادقؑ پیدل زیارت کے حوالے سے ارشاد فرماتے ہیں کہ:

« جو شخص اپنے گھر سے امام حسینؑ کی قبر کی زیارت کی نیت سے نکلے اگر وہ پیدل سفر کرے تو اللہ اس کے ہر قدم پر اس کے لیے ایک نیکی لکھتا ہے اور ہر قدم پر ایک گناہ مٹا دیتاہے یہاں تک کہ حرم کی حدود میں داخل ہو جائے اس وقت خداوند عالم اسے منتخب صالح بندوں میں سے قرار دیتا ہے یہاں تک کہ وہ زیارت کےاعمال  انجام دے۔ زیارت تمام ہونے کے بعد اسے کامیاب لوگوں میں سے قرار دیتا ہے یہاں تک کہ جب وہ واپسی کا ارادہ کرے تو خدا اس کے پاس ایک فرشتہ بھیجتا ہے وہ فرشتہ اسے کہتا ہے کہ رسول خداؐ نے تمہیں سلام کہا ہے اور کہا ہے کہ تم اپنے اعمال نئے سرے سے شروع کرو اس لئے کہ تمہارے گذشتہ تمام گناہ معاف کر دئیے ہیں»۔ (کامل الزیارات، ص ۱۳۲) ۔

اس کے علاوہ سینکڑوں حدیثیں ہیں جن میں حضرت امام حسینؑ کی زیارت کا اجر و ثواب بیان کیا گیا ہے لیکن اس بات کا پورا دھیان رکھنا چاہئے کہ زیارت امام حسینؑ کے مخصوص آداب ہیں جن میں سے سب سے اہم آپ ؑ کی معرفت رکھنا ہے اور یہ معرفت یقینی طور پر قلبی توجہ اور دعا اور قیام حسینیؑ کے اہداف و مقاصد کے بارے میں مطالعہ کے ذریعہ حاصل ہوسکتی ہے۔

قارئین کے ہاتھوں میں “اخترتابان” علمی و اسلامی مجلہ ہے ۔ اس کے پہلے شمارے میں اربعین کے موقع پر امام حسینؑ کی عزاداری اور اس کے مراسم حوالے سے اٹھنے والے شبہات و اشکالات کے جوابات کا ذکر کیا گیا ہے۔ امیدہے کہ قارئین  کے لئے اس شمارے کے مطالب مفید اور معرفت حسینیؑ میں اضافہ کا سبب  ہونگے۔

 

متعلقہ مضامین

تبصره کریں

Back to top button