اسلامی معارف

سراب

گرمی میں اگر آپ کسی بڑے صحرا یا ریگستان میں جائیں تو اسے دیکھ کر آپ کو یہ لگے گا کہ ٹھاٹے مارتا ہوا ایک عظیم دریا ہے۔مگر جیسے جیسے اسکی جانب بڑھیں گے محسوس کریں گے کہ نہیں،ایسا نہیں ہے اور یہ صحرا اپنی اس حرکت سے آپ کو دھوکہ دے رہا ہے۔وہاں دریا تو کیا پانی کا ایک قطرہ بھی آپ کو میسر نہیں ہے۔صحرا اور ریگستان کا وہ دھوکے باز ظاہر ’’آب‘‘ نہیں ’’سراب‘‘ ہوتا ہے۔اسی سے ہمیں ایک سبق لینے کی ضرورت ہے کہ کسی کی باتوں کو اپنے فیصلوں کی بنیاد نہ بنائیں۔کسی کے ظاہر کو دیکھ کر دھوکہ نہ کھائیں۔ کیوں کہ کہنے اور کرنے میں بہت فرق ہوتا ہے۔ شاید ہم نے بارہا دیکھا ہو کہ ایمان اور عقیدے کو لے کر بڑے بڑے دعوے ہوتے ہیں مگر ان کے دل میں ایمان و عقیدے کی دور دور تک کوئی خبر نہیں ہوتی یا کسی کا ظاہر بڑا حسین اور آراستہ ہوتا ہے مگر اس کے باطن میں کوئی حُسن نظر نہیں آتا۔ افسوس کی بات یہ ہے کہ اس قسم کے لوگ کسی زمانے میں کم نہیں رہے ہیں۔یہی وجہ ہے کہ قرآن کریم میں ارشاد ہوتا ہے: «وَمِنَ النَّاسِ مَن يَقُولُ آمَنَّا بِاللَّـهِ وَبِالْيَوْمِ الْآخِرِ وَمَا هُم بِمُؤْمِنِينَ» ؛ “کچھ لوگ ایسے بھی ہیں جو یہ کہتے ہیں کہ ہم خدا اور آخرت پر ایمان لائے ہیں حالانکہ وہ صاحب ایمان نہیں ہیں”۔

کسی کی بات اس کی صداقت و حقانیت کی دلیل کبھی نہیں ہوتی بلکہ اسکا عمل اہم ہے، تاریخ  بھی اس بات کو ہمیشہ بتاتی رہی ہے کہ انسان چاہے اللہ کے معصوم نبی ؑ یا امام ؑ کے ساتھ بھی ہو تب بھی اگر عمل کے میدان سے دور رہے اور بڑی بڑی باتیں بیان کرے تو اس کی کوئی حقیقت نہیں ہے۔ اس کی زندگی صرف ایک سراب کی طرح ہوتی ہے جس میں دعوئے محبت ہوتا ہے، نعرہ محبت ہوتا ہے لیکن کیونکہ عمل و اطاعت کی چاشنی نہیں ہوتی ہے لہذا ان کا زبانی  دعویٰ بھی بیکار ہے۔ اللہ ایسے لوگوں کو ایمان سے دور شمار کرتا ہے۔ کچھ باتیں اور دعویٰ کرنے والے تو بہت ہی پست ہوتے ہیں جو اپنے افکار و اصول کو خود معصوم الہی نمائندہ پر بھی تھوپنے کی کوشش کرتے ہیں، حقیقت میں ایسے لوگ الہی نمائندوں کے آثار و کردار کو مٹانے کی کوششیں کرتے ہیں۔ایسے لوگ حقیقت میں خود کو دھوکہ دیتے ہیں اور خود اپنا ہی نقصان کرتے ہیں جیسا کہ بعد والی آیت میں ارشاد ہوا کہ:« يُخَادِعُونَ اللَّهَ وَالَّذِينَ آمَنُوا وَمَا يَخْدَعُونَ إِلَّا أَنْفُسَهُمْ وَمَا يَشْعُرُونَ»؛ “یہ لوگ اللہ اور واقعی ایمان رکھنے والوں کو دھوکہ دیتے ہیں جبکہ خود اپنے نفسوں کو دھوکہ دیتے ہیں درحالیکہ سمجھتے نہیں ہیں “(سورہ بقرہ آیت۸)۔

متعلقہ مضامین

تبصره کریں

بھی دیکھو
Close
Back to top button