
ترجمہ و اقتباس: حجۃ الاسلام و المسلمین سید کاظم رضوی
فہرست مندرجات
پہلا اصول:آئندہ کی فکر میں رہیں۔
دوسرا اصول: اپنے حصہ کی خوبصورتیوں کو ہاتھ سے نہ جانے دو۔
چوتھا اصول: نمک کھاؤ لیکن نمکدان نہ توڑو۔
آیۃاللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای(حفظه الله تعالیٰ)نے اپنے ایک بیان کے دوران بیان کیا کہ صحیح طرز زندگی کا تعلق گھر، خاندان، کھیل کود، کسب و کار، تحصیل، مخارج و مصارف، کھانے پینے، پہننے اوڑھنے وغیرہ جیسےمتعدد انفرادی اور اجتماعی امور اور طور طریقوں سے مربوط ہوتا ہے اور قرآن مجید کے اہم اہداف میں سے ایک ہدف بھی یہی ہےکہ وہ ہمیں زندگی جینے کا قانون سکھائے جس پر عمل کرکے ہم ہر میدان میں کامیابی اور سعادت کی چوٹی تک پہنچ سکتے ہیں ، اس لئے خود ہماری زندگی بہت سی چیزوں کی طرح قوانین کے تحت ہوتی ہے اگر ان قوانین کو اپنی زندگی میں جاری و عملی نہ کریں تو مجبور ہیں کہ ایک دن ہار کے ساتھ زمین پر گھٹنے ٹیک دیں اور خوش بختی و کامیابی حاصل کرنے کی حسرت میں ایک عمر گزار دیں۔
رہبر معظم مزید بیان کرتے ہیں کہ اس سلسلے میں قرآن مجید کی ایک مہم ترین آیت سورہ قصص کی ۷۷ویں آیت ہے جس میں زندگی میں کامیابی کے لئے چار اہم اصول کو بیان کیا جارہا ہے ۔ آیت میں ارشاد ہوتاہے: «وَ ابْتَغِ فیما آتاک اللَّهُ الدَّارَ الْآخِرَةَ وَ لا تَنْسَ نَصیبَک مِنَ الدُّنْیا وَ أَحْسِنْ کما أَحْسَنَ اللَّهُ إِلَیْک وَ لا تَبْغِ الْفَسادَ فِی الْأَرْضِ إِنَّ اللَّهَ لا یُحِبُّ الْمُفْسِدینَ»؛ یعنی اور جو کچھ خدانے دیا ہے اس سے آخرت کے گھر کے لئے انتظام کرو۔ اور دنیا میں اپنا حصہ بھول نہ جاؤ۔ اور نیکی کرو جس طرح کہ خدا نے تمہارے ساتھ نیک برتاؤ کیا ہے۔ اور زمین میں فساد کی کوشش نہ کرو کہ اللہ فساد کرنے والوں کو دوست نہیں رکھتا ہے(سورہ قصص، آیت۷۷)۔
پہلا اصول:آئندہ کی فکر میں رہیں۔
اس آیت میں خداوندعالم فرماتا ہے کہ «وَ ابْتَغِ فیما آتاک اللَّهُ الدَّارَ الْآخِرَةَ»یعنی ہمیں چاہئے کہ آئندہ کی فکر میں رہیں، قرآن مجید کی آیات تمام انسانوں کو وصیت کرتی ہے کہ دنیاوی زندگی میں جہاں پوری طرح فائدہ اٹھاتے ہو ، اپنے آئندہ کی فکر میں بھی رہو اور آئندہ کے لئے مناسب زاد راہ اکھٹا کرکے رکھو۔ آئندہ بینی دنیاوی زندگی کی طرح آخرت کے لئے بھی ہونا چاہئے جس کے بارے میں آیت میں ارشاد ہو رہا ہے۔ ہمیں چاہئے کہ ہم جس طرح اس دنیا میں اپنے اہداف کو حاصل کرنے کے لئے پروگرام بناتے ہیں اور پھر پوری طرح کوشش کرتے ہیں، جو نعمتیں اور امکانات اپنے اختیار میں ہوتے ہیں ان کا صحیح اور درست طریقے سے استفادہ کرتے ہیں تاکہ زندگی میں اپنے اور اپنے متعلقین کے لئے زیادہ امکانات فراہم کرسکیں اسی طرح آخرت کی زندگی اور وہاں سعادت اور کامیابی اور فوز عظیم کے لئے بھی اسی دنیا میں اصول اور برناموں کے ساتھ چلنا چاہئے۔
دوسرا اصول: اپنے حصہ کی خوبصورتیوں کو ہاتھ سے نہ جانے دو۔
آیت میں مزید ارشاد ہوتا ہے کہ: «وَ لا تَنْسَ نَصیبَک مِنَ الدُّنْیا»؛ دنیاوی نعمتوں میں سے اپنے حصےکو ہاتھ سے نہ جانے دو۔ یعنی ہمیں اللہ تعالیٰ نے اس بات کی اجازت دی ہے کہ ہم دنیا کی جائز لذتوں سےاستفادہ کرسکیں اور خود کو ان سے محروم نہ کریں جیسا کہ خداوندعالم سورہ اعراف آیت ۳۲ میں بھی ارشاد فرماتا ہے: «قُلْ مَنْ حَرَّمَ زینَةَ اللَّهِ الَّتی أَخْرَجَ لِعِبادِهِ وَ الطَّیِّباتِ مِنَ الرِّزْقِ قُلْ هِیَ لِلَّذینَ آمَنُوا فِی الْحَیاةِ الدُّنْیا خالِصَةً یَوْمَ الْقِیامَةِ کذلِک نُفَصِّلُ الْآیاتِ لِقَوْمٍ یَعْلَمُون»؛ اے پیغمبرؐ آپ کہہ دیجئے کہ خداوندعالم نے جن زینتوں کو اپنے بندوں کے لئے پیدا کیا ہے ، ان کو کس نے حرام قراردیاہے اور کس نے پاکیزہ رزق و روزی کو حرام کیا ہے ۔ اور کہہ دیجئے کہ یہ نعمتیں دنیا کی زندگانی میں ان لوگوں کے لئے ہے جو ایمان لائے ہیں اسی طرح آخرت میں بھی ان کے لئے خاص نعمتیں ہونگی۔ ہم اس طرح کی آیات کو صاحبان علم کے لئے بیان کرتےہیں۔
تیسرا اصول: تم بھی نیکی کرو۔
آیت میں خوبصورت زندگی کے لئے مزید ارشاد ہوتا ہے «وَ أَحْسِنْ کَما أَحْسَنَ اللّه إِلَیْکَ» جس طرح ہم نے تمہارے ساتھ نیکی کی ہے تم بھی دوسروں کے ساتھ نیکی کرو یعنی جیسا کہ تم چاہتے ہو کہ ضرورت کے وقت کو ئی تمہاری مدد کرے اور تمہارا سہارا بن جائے ، اسی طرح تم بھی دوسروں کے ساتھ بھی ایسا ہی عمل کرو۔(یاد رہے کہ دوسروں کے ساتھ نیکی کرنے کا دائرہ بہت وسیع ہے ہم اپنے چھوٹے سے عمل سے بھی نیکی کرسکتے ہیں؛جیسے استاد کی عزت ، ماں باپ کا کہنا ماننا، اچھے لوگوں سے محبت کرنا، دوستوں کا اچھے کاموں میں ساتھ دینا وغیرہ)
چوتھا اصول: نمک کھاؤ لیکن نمکدان نہ توڑو۔
آیت کے آخری حصہ میں ارشاد ہوتا ہے:«وَ لا تَبْغِ الْفَسادَ فِی الْأَرْضِ، إِنَّ اللَّهَ لا یُحِبُّ الْمُفْسِدینَ»؛ زمین میں فساد کرنے کی کوشش بھی نہ کرو کیونکہ اللہ فساد کرنے والوں کو ہرگز دوست نہیں رکھتا ہے۔ خداوندعالم اس حصہ میں فرما رہا ہےکہ جو نعمتیں اور امکانات تمہارے ہاتھ اور اختیار میں ہے ان کا ہمیشہ صحیح استعمال کر و اور اچھے کاموں میں استفادہ کرو تاکہ تمہارے لئے اس میں اضافہ کا سبب ہو۔فساد صرف لڑائی جھگڑاکرنا، کسی قتل کرنا ہے ہی نہیں ہے بلکہ خدا کی کسی بھی نعمت چاہے وہ کسی دوسرے ہی کے ہاتھ میں کیوں نہ ہو ، اسے برباد کرنا، اس کا غلط استعمال کرنا بھی فساد ہی دائرے میں آتا ہے۔ خلاصہ یہ کہ اگر ہم مذکورہ آیت میں بیان کئے ہوئے ان چاراہم اصولوں پر عمل کریں گے تو یقینی طورپر دنیا و آخرت دونوں جگہ کامیاب ہوسکتے ہیں۔ (آمین)