اسلامی معارف

اشعار در مدح حضرت امام حسن مجتبیٰ ؑ

نتیجہ فکر: حجۃ الاسلام والمسلمین جناب عرفان عالم پوری صاحب

(۱)

آؤ یہاں نہ دیکھو ضلالت کا آئینہ
یہ محفلِ حسنؑ ہے ہدایت کا آئینہ

گودی میں اپنی لے کے نواسے کو بارہا
دیکھا کئے رسولؐ رسالت کا آئینہ

نکلے ہیں اپنے گھر سے حسنؑلے کے اک قلم
ٹوٹےگا آج پھر سے سیاست کا آئینہ

کیا ہو معاویہ کا حسنؑ سے مقابلہ
وہ صرف خواب اور یہ حقیقت کا آئینہ

منبر پہ مصطفیٰؐ کے جو نااہل آگئے
کر ڈالا چور چور خلافت کا آئینہ

یہ اور بات سوگئے تیروں کی سیج پر
چھوڑا نہ پتھروں میں شریعت کا آئینہ

آتی ہوں جس میں صاف نظر بارہ صورتیں
ایسا ہے صرف ایک امامت کا آئینہ

چُپ ہے یہ اپنی خیر منا اے معاویہ
بولا اگر تو ہوگا قیامت کا آئینہ

اِن کے خلاف اِس لئے کیں اُس نے سازشیں
کھلتا تھا اُس کو اِن کی سخاوت کا آئینہ

اُس نے تو کتنی بار ہی لَولَاعلی کہا
اِس طرح سے بچایا حکومت کا آئینہ

ہو کیسے اُس کا چاہنے والا کوئی شہید
جس نے ہمیشہ دیکھا ہلاکت کا آئینہ

عرفانؔ دل میں عشقِ حسنؑ ہے تو حشر میں
دکھلائیں گے وہ ہم کو شفاعت کا آئینہ

(۲)

بالکل رسولؐ جیسی ہی صورت حسنؑ کی ہے
پھر کہنے دیجئے کہ رسالت حسنؑ کی ہے

سب سے جدا جہاں میں یہ عظمت حسنؑ کی ہے
واجب حسینؑ پر بھی اطاعت حسنؑ کی ہے

آئی نبیؐ کے لب پہ ہنسی مدتوں کے بعد
زھرا کے گھر میں آج ولادت حسنؑ کی ہے

 بے ساختہ پُکاری یہ صلحِ حدیبیہ
جو ہے رسولؐ کی وہی سیرت حسنؑ کی ہے

صلحِ حسنؑمیں دیکھی گئی صبر کی جھلک
صفین کی صفوں میں شجاعت حسنؑ کی ہے

خیبر ہے اُنگلیوں پہ قلم اُنگلیوں میں ہے
وہ ہے علیؑ کی اور یہ طاقت حسنؑ کی ہے

باغِ فدک نہیں ہے جو تم اِس کو بانٹ لو
جنت کی سلطنت پہ سیادت حسنؑ کی ہے

تعویذ ہے بندھا ہوا قاسمؑ کے ہاتھ پر
کرب و بلا کی جنگ میں شرکت حسنؑ کی ہے

برسا رہا ہے تیر جنازے پہ اِس لئے
طاری امیرِ شام پہ ہیبت حسنؑ کی ہے

عرفانؔ ہم ہیں امن پسند اِس لئے سدا
کیوں کہ ہمارے دل میں محبت حسنؑ کی ہے

متعلقہ مضامین

تبصره کریں

Back to top button