اسلامی معارف

شان حضرت معصومه قمؑ

قرب الہی سے مراد، قربِ مقامی ہے نہ کہ مکانی۔ قرآن میں مقربین کو “سابقون” کے نام سے بھی یاد کیا گیا ہے۔ سابقون وہ لوگ ہیں جو نیکیوں میں سبقت کرتے ہیں اور اس کے نتیجے میں اللہ کی مغفرت اور رحمت کے مستحق بنتے ہیں(فاطر: 32)۔ مقربین سعادت مندوں کے بلند ترین طبقات میں سے ہیں(الواقعہ: 10-11)۔ یہ بلند مقام کسی کو حاصل نہیں ہوتا مگر عبودیت اور اس کے کمال تک پہنچنے کے ذریعے(النساء: 172؛ اسراء:۱۔۲) عبودیت اس وقت تک مکمل نہیں ہوتی جب تک بندہ اپنے مولیٰ کی مرضی کے تابع نہ ہو جائے، اپنی خواہشات اور اعمال کو اللہ کی مرضی کے مطابق نہ کر لے۔ وہ کچھ نہ چاہے اور نہ کوئی عمل کرے مگر وہی جو اللہ کی رضا کے مطابق ہو۔ یہی ولایت الٰہی میں داخل ہونے کا مفہوم ہے۔ ایسے لوگوں کو اولیاء اللہ کہا جاتا ہے۔(تفسیرالمیزان، ج۱۹، ص۲۰۸)مقربین نہ صرف ایمان میں پیش قدم ہوتے ہیں، بلکہ نیک اعمال، صفات اور اخلاق میں بھی سب سے آگے ہوتے ہیں۔ وہ لوگوں کے لئے اسوہ اور پیشوا ہیں۔ تاریخ اسلام میں سابقون کی واضح مثالیں حضرت امیرالمؤمنین علیؑ  اور حضرت خدیجہؑ  ہیں۔

حضرت فاطمہ معصومہ قمؑ بھی انہیں عظیم شخصیات میں سے ہیں جن کو اللہ کے نزدیک قرب حاصل ہے اور آپ عظیم شان کی مالکہ ہیں جیساکہ آپ کی زیارت میں آیا ہے: «فِاَنّ لَک عِندالله شأناً مِن الشأن» اور «اِشفَعی لَنا فی الجنه»؛ اے معصومہؑ! اللہ کے نزدیک آپ کی عظیم شان ہے اور اے معصومہ جنت میں آپ ہماری شفاعت فرمائے گا۔ اسی طرح حضرت امام جعفرصادقؑ نے فرمایا: «تُدْخَلُ بِشَفَاعَتِهَا شِیعَتِی الْجَنَّةَ بِأَجْمَعِهِمْ»؛”فاطمہ معصومہؑ کی شفاعت کے ذریعہ ہمارے تمام شیعہ جنت میں داخل ہوجائیں گے”(ترجمة تاريخ قم،ص 215)۔

متعلقہ مضامین

تبصره کریں

Back to top button