
فاطمہ(س)؛ حقیقتِ شب قدر
فاطمہ(س)؛ حقیقتِ شب قدر
حضرت امام جعفر صادقؑ نے سورہ قدر میں “شب قدر ” کی تفسیر میں ارشاد فرمایا کہ:
«اللَّیْلَةُ فَاطِمَةُؑ وَ الْقَدْرُ اللَّهُ فَمَنْ عَرَفَ فَاطِمَةًؑ حَقَّ مَعْرِفَتِهَا فَقَدْ أَدْرَکَ لَیْلَهْ الْقَدْرِ وَ إِنَّمَا سُمِّیَتْ فَاطِمةًؑلِأَنَّ الْخَلْقَ فُطِمُوا عَنْ مَعْرِفَتِهَا»؛
“لیلۃ القدر سے مراد فاطمہؑ ہیں لہذا جس نے فاطمہؑ کی قدر و منزلت پہچان لی گویا اس نے “لیلۃ القدر ” کی قدر و منزلت پہچان لی۔ اللہ تعالیٰ نے فاطمہؑ نام اس لئے رکھا کیونکہ لوگ آپ ؑ کی معرفت و شناخت حاصل کرنے سے عاجز ہیں”۔(بحارالانوار ، ج43، ص65)۔
یہ روایت شیعہ عقیدہ کے اس اہم پہلو کو اجاگر کرتی ہے جس میں اہل بیتؑ — خاص طور پر فاطمہ زہراؑ— کو رحمتِ الٰہیہ کا واسطہ اور معراجِ معرفت بیان کیا گیا ہے۔ یہ حدیث حضرت فاطمہؑ کے نورانی وجود کی طرف بھی اشارہ ہے جس کی حقیقت کو درک کرنا معصومینؑ کے علاوہ کسی کے لئے میسر نہیں ہے ۔ لہٰذا، یہ روایت صرف ایک تفسیری مسئلہ نہیں، بلکہ عرفان کی گہرائی، توحید کی حقیقت، اور ولایت کی اصلیت کا اظہار ہے، جہاں لیلۃ القدر کا راز دراصل فاطمہ زہراؑ کی ذاتِ مقدسہ میں چھپا ہوا ہے اور جس نے حضرت فاطمہؑ کی عظمت سمجھی، لیلۃ القدر کی برکت حاصل کر لی لیکن یہ حقیقت قابل کامل طور پر قابل ادراک نہیں ہے لہذا ہم پر کم سے کم اتنا ضروری ہے کہ ہم شہزادی کائناتؑ کے ظاہری اوصاف اور سیرت کو جانیں اور سمجھیں اور اس کے مطابق عمل کرنے کی پوری کوشش کریں۔




