اسلامی معارف

فاطمہ(س)؛ مرکز نور و ہدایت الہی

حضرت فاطمہ(ع)؛ آئینہ قرآن میں

قرآن کریم نے اللہ تعالیٰ کو آسمانوں اور زمین کا نور قرار دیا ہے اور وضاحت کی گئی ہے کہ وہ جسے چاہے اپنے نور کی طرف ہدایت کرتا ہے

«اللَّهُ نُورُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ… يَهْدِي اللَّهُ لِنُورِهِ مَنْ يَشَاءُ» (سورہ نور، آیت ۳۵) ۔

اس کے بعد فرمایا:

«فِي بُيُوتٍ أَذِنَ اللَّهُ أَنْ تُرْفَعَ وَيُذْكَرَ فِيهَا اسْمُهُ يُسَبِّحُ لَهُ فِيهَا بِالْغُدُوِّ وَالْآصَالِ»؛ (سورہ نور، آیت۳۶)۔

« (اللہ کا یہ نور) ایسے گھروں میں ہےجن (کی قدر و منزلت) کے بلند کئے جانے اور جن میں اللہ کے نام کا ذکر کئے جانے کا حکم اللہ نے دیا ہے، ان گھروں میں صبح و شام اللہ کی تسبیح کرتے ہیں ۔

اس کے بعد فرمایا کہ:

«رِجَالٌ لَا تُلْهِيهِمْ تِجَارَةٌ وَلَا بَيْعٌ عَنْ ذِكْرِ اللَّهِ وَإِقَامِ الصَّلَاةِ وَإِيتَاءِ الزَّكَاةِ يَخَافُونَ يَوْمًا تَتَقَلَّبُ فِيهِ الْقُلُوبُ وَالْأَبْصَارُ»؛ (سورہ نور، آیت۳۷)۔

(اللہ کے اس نور کے حامل) مردانِ (خدا) وہی ہیں جنہیں تجارت اللہ کی یاد سے غافل نہیں کرتی ہے اور نہ نماز قائم کرنے سے اور نہ زکوٰۃ ادا کرنے سے وہ (ہمہ وقت) اس دن سے ڈرتے رہتے ہیں جس میں دل اور آنکھیں الٹ دی جائیں گی۔ 

رسول اللہ ؐ سے جب ان آیات کے بارے میں پوچھا گیا کہ یہ گھر کون سے ہیں؟ تو فرمایا:

 «بُیُوتُ الْأَنْبِیَاءِ»؛ “یہ انبیاء کے گھر ہیں “۔

اس مقام پر ابوبکر نے کھڑے ہوکر پوچھا: “یا رسول اللہ! کیا فاطمہؑ اور علیؑ کا گھر بھی اس آیت میں شامل ہے؟”۔

آنحضرتؐ نے فرمایا:

“نَعَمْ مِنْ أَفْضَلِهَا”؛ “ہاں، یہ گھر تو اس سلسلے کی بہترین مثال ہے “۔

(الکشف و البیان، ثعلبی،، ج ۷، ص۱۰۷؛ بحارالانوار مجلسی، ۲۳، ص ۲۶۲) ۔

معلوم ہوا کہ قرآن کریم کی روشنی میں حضرت فاطمہ زہراؑ کا گھر وہ ہے جہاں سے انسان کو نور و ہدایت الہی کی معرفت و شناخت حاصل ہوسکتی ہے ۔ اب اس گھر کے علاوہ، اس کے مقابلے میں کوئی کہیں سے بھی ہدایت الہی کا دعویٰ کرتا ہے تو وہ خود بھی گمراہ اور منحرف ہے اور یقینی طور پر دوسروں کو بھی گمراہی اور انحراف میں مبتلا کرتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ جس نے بھی انصاف کے ساتھ شخصیت حضرت فاطمہ زہرا(ع) کو پڑھا ہے اور آپ کے بارے میں تحقیق کیا ہے اس نے ہدایت پائی ہے۔

متعلقہ مضامین

تبصره کریں

Back to top button