
حاجت کس کے سامنے رکھیں؟
شیخ ابو محمد حسن بن علی بن شعبہ صاحب کتاب “تحف العقول” نقل کرتے ہیں :انصار کا ایک شخص امام حسینؑ کی خدمت میں حاضر ہوا اور ان سےاپنی حاجت طلب کرنا چاہتا تھا، امام نے اس سے فرمایا:
“اے بھائی! اپنی عزت کا خیال رکھو، اپنی حاجت کو ایک کاغذ پر لکھو اور مجھے دو انشا ء اللہ تمہیں راضی کروں گا”۔
اس آدمی نے لکھا: میں فلاں شخص کےپانچ سو دینار کا مقروض ہوں اوروہ اس کے واپس لینے میں اصرار کر رہا ہے۔ آپ سے تقاضا کر رہا ہوں کہ اس سے کہیں کہ مجھے اتنی مہلت دے جب تک میں آمادہ اس مقدار کو آمادہ کرلوں۔
جب امام حسین ؑ نے اس کی لکھی ہوئی عرضی کو پڑھا تو فورا گھر تشریف لے گئے اور ایک تھیلی اسے لاکر دیا جس میں ہزار دینار تھے اور فرمایا کہ: پانچ سو دینار سے اپنا قرض ادا کرو اور پانچ سو دینار کو اپنے پاس محفوظ رکھو تاکہ مشکلات میں تمہاری مدد ہو سکے۔ اور یاد رکھو اپنی حاجت کو اِن تین آدمیوں کے علاوہ کسی سے طلب نہ کرنا جن کو میں پہچنوا رہا ہوں:
(۱) دیندار شخص، (۲)سخی اور اہل کرامت، (۳) وہ شخص جو شریف خاندان سے تعلق رکھتا ہو۔
(تحف العقول،ص245)۔