اسلامی معارف

حضرت فاطمہ زہراؑ کی مجاہدت

رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای بیان کرتے ہیں کہ:

 “پیغمبراکرم ؐ کی رحلت کے بعدحضرت فاطمہ زہراؑنے اپنی مختصر حیات میں جو نمایاں کام انجام دئیے، انہیں سب نے دیکھا، وہ صرف مسلمانوں کے لئے نہیں بلکہ تمام انسانیت کے لئے نمونۂ عمل ہو سکتی ہیں۔ یہ بات کہ ایک اکیلی خاتون، ایک جوان خاتون، ایک بڑے مجمع، ایک طاقت، ایک حکومت کے سامنے کھڑی ہوجائےاور حق کا دفاع و شجاعت کا مظاہرہ کرے۔ اس کی منطق سبھی صاحبان منطق کو مطمئن کر دے اور وہ اپنے وظیفہ کو ادھورا نہ چھوڑے اور اپنی زندگي کے آخری ایام تک، کہ جب مدینے کی عورتیں آپؑ کی عیادت کے لیے آتی رہیں، ان کے سامنے حقائق کو، دین کی مضبوط بنیادوں کو بیان کرے، یہ ایسی چیزی ہے جو حضرت زہراؑ جیسی نمایاں، ممتاز اور بے مثال شخصیت کی حامل ذات کے علاوہ کسی کے بس کی بات نہیں ہے۔آپ ؑ کی ہر بات ہمارے لئے نمونہ عمل ہے؛ حق کے لئے قیام، شجاعت، واضح انداز میں بولنا، قوت استدلال، صبرو استقامت۔ یہ وہی چیز ہے جو خداوند عالم نے قرآن مجید میں بیان فرمائي ہے کہ “أَنْ تَقُومُوا لِلَّهِ مَثْنى وَ فُرادى “(سباء، آیت ۴۶)؛ خدا کے لئے قیام کرو ۔ امر خدا کے خلاف جو چیز ہو اس کے مقابلے میں قیام کرو چاہے تم دو لوگ ہی کیوں نہ ہوں یا اگر دو لوگ بھی نہ ہوئے تو اکیلے ہو تب بھی اکیلے ہی قیام کرو۔ اس آیت شریفہ کا حقیقی مصداق، حضرت فاطمہ زہراؑ ہیں ” (ماخوذ از بیانات رہبر معظم: ۲۵/۱۱/۲۰۲۴) ۔

 

متعلقہ مضامین

تبصره کریں

Back to top button