اسلامی معارف

محترم و مقدس ایام

ماہِ ذی القعدہ اور ذی الحجہ اسلامی سال کے وہ مقدس مہینے ہیں جو شیعہ تاریخ میں عظمتوں اور مصائب کے خاص امتزاج کی یاد دلاتے ہیں۔  یہ دو مہینےحرمت کے مہینے ہیں جن میں جنگ و قتال کو حرام قرار دیا گیا ہے ۔ ان دونوں مہینوں میں جہاں ولادت حضرت معصومۂ قمؑ اور ولادت باسعادت حضرت امام رضاؑ کے باکرامت ایام ہیں وہیں “دحوالارض “کا دن بھی ہے جس دن زمین کی برکتوں کا آغاز ہوا ہے اسی طرح اس  دورانیہ میں ایک طرف حرمین شریفین کی زیارت کا روح پرور موسم آتا ہے وہیں عیدسعید غدیر اور عید مباہلہ کا پرمسرت موقع بھی ہے تو دوسری جانب اہل بیت ؑسے وابستہ تلخ ترین سانحات، شہادت امام محمدباقرؑ ، شہادت سفیر حسینی حضرت مسلمؑ بن عقیلؑ ، مکہ سے کربلا کی جانب سفر حسینیؑ کے آغازبھی اسی عرصے میں  ہوا۔ ولادت و مسرت کے ایام اور غم و حزن کے دن ہمیں سکھاتے ہیں کہ اسلام میں خوشی اور غم، عید اور عزا ایک دوسرے سے جدا نہیں ہے۔ جس طرح ذی الحجہ میں حج کے ساتھ امام حسینؑ کی جدائی کا غم ہے، اسی طرح ہماری زندگیوں میں بھی اللہ کی رضا کے لئے خوشی اور گریہ دونوں کو شامل ہونا چاہئے۔خاص طور پر ان دو حرمت کے مہینوں کا احترام و تقدس ہم سب پر لازم ہے۔خاص طورپر ماہ ذی الحجہ میں دو اہم اسلامی عیدوں”عید قربان” اور “عید غدیر ” اور اسی طرح “یوم عرفہ” اور امام حسینؑ کی عرفات میں عجیب اور نہایت قیمتی دعا کی یاد، اس مہینے کو ایک خاص عظمت اور رونق بخشتی ہے لہٰذا تمام مومنین، خصوصاً پاک دل نوجوانوں کو چاہیے کہ اس مہینے کی روحانی فضا سے غافل نہ ہوں اور اپنی نفسانی تربیت اور تزکیۂ نفس کی کوشش کریں جو  اہم روحانی ترقی کا ذریعہ ہے۔

ماہ ذی الحجۃ کا ابتدائی عشرہ خاص طورپر روحانی ترقی اور حصول کمالات کے دن ہیں۔ متعدد روایات میں ان دنوں میں دعا و ذکر الہی اور روزہ رکھنے کی خاص تاکید وارد ہوئی ہے؛ جن میں سے جناب ابوحمزہ ثمالی حضرت امام جعفر صادقؑ سے نقل کرتے ہیں کہ آپ ذی الحجہ کے پہلے دن سے روز عرفہ تک نماز صبح کے بعد اور نماز مغرب سے پہلے اس دعا کو پڑھتے تھے کہ:  «اللَّهُمَّ هَذِهِ الْأَیَّامُ الَّتِی فَضَّلْتَهَا عَلَی الْأَیَّامِ وَ شَرَّفْتَهَا قَدْ بَلَّغْتَنِیهَا بِمَنِّکَ وَ رَحْمَتِکَ فَأَنْزِلْ عَلَیْنَا مِنْ بَرَکَاتِکَ وَ أَوْسِعْ عَلَیْنَا فِیهَا مِنْ نَعْمَائِکَ اللَّهُمَّ إِنِّی أَسْأَلُکَ أَنْ تُصَلِّیَ عَلَی مُحَمَّدٍ وَ آلِ مُحَمَّدٍ وَ أَنْ تَهْدِیَنَا فِیهَا لِسَبِیلِ الْهُدَی وَ الْعَفَافِ وَ الْغِنَی وَ الْعَمَلِ فِیهَا بِمَا تُحِبُّ وَ تَرْضَی اللَّهُمَّ إِنِّی أَسْأَلُکَ یَا مَوْضِعَ کُلِّ شَکْوَی وَ یَا سَامِعَ کُلِّ نَجْوَی وَ یَا شَاهِدَ کُلِّ مَلَإٍ وَ یَا عَالِمَ کُلِّ خَفِیَّةٍ أَنْ تُصَلِّیَ عَلَی مُحَمَّدٍ وَ آلِ مُحَمَّدٍ وَ أَنْ تَکْشِفَ عَنَّا فِیهَا الْبَلاءَ وَ تَسْتَجِیبَ لَنَا فِیهَا الدُّعَاءَ وَ تُقَوِّیَنَا فِیهَا وَ تُعِینَنَا وَ تُوَفِّقَنَا فِیهَا لِمَا تُحِبُّ رَبَّنَا وَ تَرْضَی وَ عَلَی مَا افْتَرَضْتَ عَلَیْنَا مِنْ طَاعَتِکَ وَ طَاعَةِ رَسُولِکَ وَ أَهْلِ وِلایَتِکَ اللَّهُمَّ إِنِّی أَسْأَلُکَ یَا أَرْحَمَ الرَّاحِمِینَ أَنْ تُصَلِّیَ عَلَی مُحَمَّدٍ وَ آلِ مُحَمَّدٍ»؛ خدایا! یہ وہ دن ہیں جنہیں تو نے دوسرے دنوں پر فضیلت و شرافت عطا فرمائی، اور اپنے لطف و رحمت سے مجھے ان تک پہنچایا۔ ہم پر اپنی برکتیں نازل فرما، اور ان دنوں میں اپنے رزق و نعمتوں کو ہمارے لئے وسیع کر دے۔ یا اللہ! میں تجھ سے سوال کرتا ہوں کہ محمدؐاور ان کے اہلِ بیتؑ پر رحمتیں نازل فرما اور ہمیں ان دنوں میں ہدایت، پاکدامنی، بے نیازی اور ایسے اعمال کی توفیق دے جو تجھے پسند ہوں اور جن سے تو راضی ہو۔اے میرے پروردگار! میں تیرے حضور التجا کرتا ہوں، اے ہر فریاد کرنے والےکی پناہ گاہ، اے ہر دعا کو سننے والے، اے ہر مجلس میں موجود، اے ہر پوشیدہ چیز کو جاننے والے، کہ محمدؐاور ان کے اہلِ بیتؑ پر رحمتیں نازل فرما اور ان دنوں میں ہمیں ہر بلا سے محفوظ رکھ، ہماری دعاؤں کو قبول فرما، ہمیں قوت عطا کر، ہماری مدد فرما، اور ہمیں ان اعمال کی توفیق دے جو اے میرے پروردگار!تجھے پسند ہوں اور جن سے تو خوش ہو۔ اور ہمیں ان امور میں کامیابی دے جو تیری اطاعت، تیرے رسولؐ  کی اطاعت اور اہل ولایتؑ کی پیروی کے عنوان سے ہم پر فرض ہیں۔ یا اللہ! میں تیرے حضور سوال کرتا ہوں، اے سب سے زیادہ رحم کرنے والے کہ محمدؐ اور ان کے اہلِ بیتؑ پر رحمتیں نازل فرما۔

مذکورہ دعا کی روشنی میں معلوم ہوتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے بعض ایام کو خاص فضیلت دی ہے، ہمیں چاہئے کہ ان ایام میں زیادہ عبادت اور توبہ کریں۔ اللہ کی نعمتوں کا شکر ادا کریں اور ہدایت، پاکیزگی اور بے نیازی کی دعا مانگیں۔ ہر عمل اللہ کی رضا کے لئے خود کو خالص کریں۔ مشکلات میں اللہ سے مدد طلب کریں، اُس کی رحمت سے مایوس نہ ہوں۔ اللہ، رسولؐ،اور اہلِ بیتؑ کی اطاعت کو زندگی کا مرکز بنائیں۔ خاص ایام سے فائدہ اٹھاتے ہوئے دعا، تلاوت اور نیکیوں میں اضافہ کریں  اور ہمیشہ اللہ پر بھروسہ رکھیں تاکہ زندگی کے مختلف مراحل میں ہمیں کامیابی حاصل ہوسکے۔

زندگی میں کامیابی کا سب سے عظیم وسیلہ”ولایت معصومینؑ” ہے جن کا اعلان اسی ذی الحجہ کی اٹھارہویں تاریخ کو میدان غدیر میں ہوا تھا اور امیرالمومنین علی ابن ابی طالبؑ سے اس سلسلے کا آغاز ہوا ۔ یہ دن بھی خاص عظمتوں کا حامل ہے۔ یہ دن مختلف عناوین سے تبلیغ ولایت اور اپنے آپ کو ولایت کا سچا سپاہی بنانے کا بہترین موقع ہے؛ حضرت امام جعفر صادقؑ ارشاد فرماتے ہیں کہ: « يَنْبَغِي لَكُمْ أَنْ تَتَقَرَّبُوا إِلَى اللَّهِ تَعَالَى بِالْبِرِّ وَ الصَّوْمِ وَ الصَّلَاةِ وَ صِلَةِ الرَّحِمِ وَ صِلَةِ الْإِخْوَانِ، فَإِنَّ الْأَنْبِيَاءَ(علیهم السلام) كَانُوا إِذَا أَقَامُوا أَوْصِيَاءَهُمْ فَعَلُوا ذَلِكَ وَ أَمَرُوا بِهِ»؛(بحار الانوار، ج 94، ص112، ح7؛ بشارة المصطفى لشيعة المرتضى، ج 2، ص241؛ وسائل الشيعة، ج 10، ص442، ح13799)؛ اس دن (یوم الولایہ) میں نیکی کرنا، روزہ رکھنا، نماز پڑھنا، رشتہ داروں سے صلہ رحم کرنا اور ایمانی بھائیوں سے ملاقات کرنا مناسب ہے تاکہ تم اللہ کے قریب ہو سکوکیونکہ جب انبیاءؑ اپنا جانشین مقرر فرماتے تھے تو وہ ایسا ہی کرتے تھے اور ان اعمال کی انجام دہی کا حکم دیتے تھے۔اسی طرح ایک دوسری حدیث میں پیغمبراکرمؐ کے فرمان کو نقل کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ:« يَوْمَ غَدِيرِ خُمٍّ أَفْضَلُ أَعْيَادِ أُمَّتِي، وَ هُوَ الْيَوْمُ الَّذِي أَمَرَنِي اللَّهُ تَعَالَى ذِكْرُهُ فِيهِ بِنَصْبِ أَخِي عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ(علیه السلام) عَلَماً لِأُمَّتِي، يَهْتَدُونَ بِهِ مِنْ بَعْدِي، وَ هُوَ الْيَوْمُ الَّذِي أَكْمَلَ اللَّهُ فِيهِ الدِّينَ وَ أَتَمَّ عَلَى أُمَّتِي فِيهِ النِّعْمَةَ وَ رَضِيَ لَهُمُ الْإِسْلَامَ دِيناً»؛( الامالي( للصدوق)، ص125، المجلس26، ح8؛ بحار الانوار، ج 37، ص109، ح2 و ج 94، ص110، ح2؛ بشارة المصطفى لشيعة المرتضى، ج 2، ص23)؛”یومِ غدیر خم میری امت کی سب سے عظیم عید ہےاور یہ وہ دن ہے جب اللہ تعالیٰ نے مجھے حکم دیا کہ میں اپنے بھائی علیؑ بن ابی طالبؑ کو اپنی امت کے لیے ایک نشان (علامت) کے طور پر مقرر کروں، تاکہ وہ میرے بعد ان کے ذریعے ہدایت پائیں۔ یہ وہ دن ہے جب اللہ نے دین کو مکمل کر دیا، اپنی نعمت میری امت پر تمام کی اور اسلام کو ان کے لیے پسندیدہ دین بنا دیا”۔

خلاصہ یہ ہے کہ ماہِ ذی القعدہ اور ذی الحجہ اسلامی سال کے مقدس مہینے ہیں، جن میں خوشی اور غم کے واقعات ایک ساتھ موجود ہیں۔ ان  دونوں مہینوں میں عبادت، دعا، روزہ، اور تزکیۂ نفس پر زور دیا گیا ہے، خاص طور پر ذی الحجہ کے پہلےعشرےاور عید غدیر کے ایام ، اللہ تعالیٰ کی خشنودی، ہدایت اور کامیابی کے حصول کا بہترین موقع ہے۔ ولایتِ اہل بیتؑ، خاص طور پر یومِ غدیر، سب سے بڑی عید ہے جس میں رسول اللہؐ نے امام علیؑ اور آپ کے بعد دیگر معصوم اماموںؑ کی ولایت و جانشینی  کا اعلان فرمایا۔ لہذا اس دن نیکی، روزہ، نماز، اور صلہ رحم کو ہرگز فراموش نہیں کرنا چاہئے اور ہر وسیلے سے ولایت غدیری کی تبلیغ کا اہتمام کرنا چاہئے۔

متعلقہ مضامین

تبصره کریں

Back to top button