جانشین پیغمبرؐ کون؟
«… وَ زَعَمْتُمْ حَقّاً لَکُمْ؟ ألِلّهِ فیکمْ عَهدٌ قَدَّمَهُ اِلَیکُمْ وَ نَحْنُ بَقِيَّةٌ اِسْتَخْلَفَها عَلَيْكُمْ، وَ مَعَنا كِتابُ اللّهِ…»
«… اور پیغمبرؐ کی جانشینی میں گویا تم اپنے لئے حق و حصہ تصوّر کر لیا ہے؟ کیا اللہ تعالیٰ کی طرف سے گذشتہ میں تمہارے لئے کوئی عہد و پیمان لیا گیا جبکہ ہم پیغمبرؐ کے بعد اس کے جانشین ہیں اور ہمارے ساتھ اللہ کی کتاب ہے…»۔
اہم پیغامات:
حضرت فاطمہ زہراؑ نے اپنے خطبہ فدک میں پیغمبراکرمؐ کے بعد مسلمانوں کی ذمہ داریوں کے ذکر کے بعد جانشینی پیغمبرؐ کے مسئلہ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے متعدد باتوں کا ذکر فرمایا۔ یہاں بعض مطالب کی مختصر وضاحت پیش کی جارہی ہے:
۱۔ خطبہ فدکیہ کی متعدد نقل پائی جاتی ہے اور بعض موارد میں نسخوں کا اختلاف بھی پایا گیا ہے ۔ ان میں سے ایک مقام یہاں بھی ہے۔ اس بخش کے لئے بہترین اور موثق ترین عبارت کا انتخاب کیا گیا ہے لیکن اس بات کا ذکر ضروری ہے کہ مذکورہ جملات اس طرح بھی بیان ہوئے ہیں: «… وَ زَعَمْتُمْ حَقّاً لَکُمْ؟ لِلّهِ فیکمْ عَهدٌ قَدَّمَهُ اِلَیکُمْ وَ بَقِیَّةٌ اسْتَخْلَفَها عَلَیکُمْ… » یا بعض جگہوں پر «زَعیمُ حَقٍّ لَهُ فیکُمْ، وَ عَهْدٍ قَدَّمَهُ اِلَیْکُمْ، وَ بَقِیَّةٍ اِسْتَخْلَفَها عَلَیْکُمْ: وَ مَعَنَا کِتابُ اللَّهِ» آیا ہے۔ البتہ معنی ومفہوم کے لحاظ سے زیادہ فرق نہیں ہے۔
۲۔ شہزادیؑ اس مقام پر پیغمبراکرمؐ کے بعد مسئلہ خلافت کا ذکر فرمارہی ہیں اور مسلمانوں کی ذمہ داریوں کو بیان کرنے کے بعد خاص طور پر دین و قرآن کے سلسلے میں امانت داری اور صحیح دین کی تبلیغ کی ذمہ داری کے بیان کے بعد جانشینی پیغمبر ؐ کے مسئلہ کا ذکر فرمارہی ہیں کہ کیا “تم نے جانشینی پیغمبرؐ میں اپنے لئے کسی طرح کے حق و حصہ کا گمان کرلیا ہے؟” یہ جملہ حقیقت میں اس باب میں تمام مسلمانوں کے لئے لازم کرتا ہے کہ وہ اس بات کی اچھی طرح تحقیق کریں کہ پیغمبراکرمؐ کا جانشین کون ہے؟ کس کو اس جانشینی میں حق حاصل ہے؟ کس کی جانشینی اور خلافت کا عہد لیا گیا ہے؟ کس کو پیغمبرؐ نے اپنے بعد جانشینی اور خلافت کے لئے چھوڑا تھا اور اس کا اعلان بھی فرمایاتھا؟ کس کی جانشینی اور خلافت دلائل اور براہین کی بنیاد پر ہے اور قرآن کی آیات سے ثابت ہے؟ اور کن لوگوں نے ناحق طور پر جانشینی پیغمبرؐ میں اپنے لئے حق و حصہ ہونے کا گمان کرلیا تھا ؟ کن لوگوں نے حقیقی جانشین پیغمبرؐکو درکنار کرکے اس کے منصب اور حق کو غصب کرلیا تھا؟
۳۔ شہزادی کائناتؑ نے مسلمانوں کو مخاطب کرکے امانت داری کی تاکید فرمائی اور اس کے بعد مسئلہ جانشینی پیغمبرؐ کو دو لفظوں کے ساتھ بیان فرمایا جس میں ایک “عہد” اور دوسرا “بقیہ” ہے۔ «عہد» سے مراد پیغمبر ؐ کی جانب سے کی جانے والی سفارش اور وصیت ہے جس کو آنحضرتؐ نے کئی مرتبہ مسلمانوں کے سامنے بیان فرمائی تھی۔ اور «بقیہ» سے مراد اپنے بعد مسلمانوں کے درمیان چھوڑکر جانے والی عظیم و گرانقدر امانتیں قرآن اوراہل بیتؑ ہیں جس کا ذکر حدیث ثقلین میں واضح طور پر آیا ہے۔اور یہی پیغمبر اکرمؐ کے اصلی جانشین ہیں اور تمام مسلمانوں کو انہیں دونوں کا دامن تھام کر رکھنا چاہئے تاکہ ہدایت کے راستہ سے کبھی گمراہ اور منحرف نہ ہوں۔ بعض علماء نے عہد سے مراد اہل بیت ؑ اور بقیہ سے مراد خلافت و امامت کو بیان فرمایا ہے۔
۴۔ شہزادی نے دین و قرآن کے سلسلے میں مسلمانوں کے سامنے امانت داری اور مسئلہ خلافت سے اس کے رابطے کا ذکر کرکے اس بات کو بھی بیان کردیا کہ میرے یہ مخاطب وہ لوگ ہیں جنہوں نے میرے بابا کی وفات کے کچھ ہی دنوں کے اندر دین کے متعدد مسائل و معارف خاص طور پر خلافت کے مسئلہ کو صحیح طریقے سے پہچانے میں خیانت کی ہے لہذا یہ لوگ خیانت کار ہیں، انہوں نے خود اپنے اوپر بھی ظلم کیا اور دوسروں پر بھی ظلم کیا ہے۔ لہذا یہ لوگ خلافت کے حقدار نہیں ہوسکتے ہیں بلکہ اس عظیم الہی منصب کے لائق بھی نہیں ہیں۔ قرآن مجید جناب ابراہیمؑ کی امامت کے ضمن میں بیان کررہا ہے کہ : «وَ إِذِ ابْتَلَى إِبْرَاهِيمَ رَبُّهُ بِكَلِمَاتٍ فَأَتَمَّهُنَّ قَالَ إِنِّي جَاعِلُكَ لِلنَّاسِ إِمَامًا قَالَ وَمِنْ ذُرِّيَّتِي قَالَ لَا يَنَالُ عَهْدِي الظَّالِمِينَ» اس آیت میں واضح طور پر بیان کیا گیا ہے کہ عہدہ امامت کبھی بھی کسی ظالم تک نہیں پہنچ سکتا ہے (بقرہ، آیت124)۔
خلاصہ یہ ہے کہ شہزادی کائناتؑ عہد الہی اور قرآن و اہل بیتؑ کے بارے میں پیغمبراکرمؐ کی سفارشات اور وصیت کو یاد دلاکر مسلمانوں کو بیدار کر رہی ہیں کہ جب تم سے خلافت کے بارے میں واضح طور پر عہد و پیمان لیا گیا تھا اور میرے بابا نے واضح طور پر وصیت فرمائی تھی تو تم لوگوں نے اس مسئلہ میں خیانت کیوں کی؟ اور کیوں اپنی خواہشات کے مطابق عمل کرکےجانشینی پیغمبرؐ میں اپنا حصہ اور حق ڈھونڈنا شروع کردیا جبکہ خود کتاب خدا جو ہمارے ساتھ ہے اس میں بھی ہمارے حق اور ہماری جانشینی کے سلسلے میں بہت سی آیات موجود ہیں۔