
علیؑ رفتار زینبؑ ہے، علیؑ گفتار زینبؑ ہے
سر بازار، حق کی بولتی تلوار، زینبؑ ہے
وفا و صبر و ہمت کی علمبردار زینبؑ ہے
ثبات و عزم کی اک لشکر جرّار زینبؑ ہے
ہماری جان و مال و عزت و اولاد ہر شیئ پر
ازل کے روز سے کل مالک و مختار زینبؑ ہے
ملوکیت تو کب کی دفن ہے کالے اندھیروں میں
دیار شام میں لیکن ابھی ضوبار زینبؑ ہے
یمن، لبنان و ایران و عراق و شام میں اب بھی
یہ لگتا ہے کہ جیسے برسر پیکار زینبؑ ہے
ہمارا قافلہ پہونچے گا آخرکار مقصد تک
ہمیں کیا خوف ہے جب قافلہ سالار زینبؑ ہے
ٹھہر جائے گی اس کے “اُسکتُوا”سے وقت کی رفتار
نہ ہرگز سوچنا کہ بے بس و لاچار زینبؑ ہے
صراط و قبر و محشر کی سنی تھیں سختیاں میں نے
نہ ہوگی پر کوئی منزل مجھے دشوار، زینبؑ ہے
ملے گر، داد یا پھر نا ملے، کیا فرق پڑتا ہے
در زینبؑ ہے، میں ہوں اور میرے اشعار، زینبؑ ہے




