
آیت کا پیغام؛ اعلان ولایت
خداوندعالم سورہ مائدہ آیت ۶۷ میں ارشادفرماتا ہے: «یَا أَیُّہَا الرَّسُولُ بَلِّغْ مَا أُنزِلَ إِلَیْکَ مِن رَّبِّکَ وَإِن لَّمْ تَفْعَلْ فَمَا بَلَّغْتَ رِسَالَتَہُ وَاللّٰہُ یَعْصِمُکَ مِنَ النَّاسِ »؛ اے رسولؐ! جو کچھ آپ کے رب کی طرف سے آپ پر نازل کیا گیا ہے، اسے (لوگوں تک) پہنچا دیجئے۔ اور اگر آپ نے ایسا نہ کیا تو گویا آپ نے اس کی رسالت ہی کو نہیں پہنچایا۔ اور اللہ آپ کو لوگوں (کے شر) سے بچائے گا۔” مذکورہ آیت غدیر خم کے موقع پر نازل ہوئی جس کے بعد رسول اللہ ؐ نے حکم الہی کی تعمیل کرتے ہوئے حضرت علیؑ کی امامت و ولایت وجانشین کا واضح طورپر اعلان فرمایااور تمام لوگوں سے بیعت لی۔ اللہ تعالیٰ نے اس آیت میں اپنے عظیم رسولؐ کو کسی مصلحت کے بغیر اپنے اس عظیم پیغام کوپہنچانے کا حکم دیا ہے جس کے بعد دین الہی کی تکمیل اور رضایت الہی اور رسالت پیغمبراکرمؐ کے کامیاب اختتام پر مہر لگی۔ اس آیت کی روشنی میں معلوم ہوتا ہے کہ ولایت و امامت کا اعلان رسالت کا لازمی حصہ ہےاور رسالت کے عقیدہ کے ساتھ امامت کا عقیدہ بھی تعلیمات قرآنی کی بنیاد ہے اس لئے کہ اگر رسولؐ یہ اعلان نہ کرتے تو گویا رسالت کا فریضہ ہی ادا نہ ہوتا۔ کیونکہ پیغمبراکرمؐ کے بعد ولایتِ اہل بیتؑ کو قبول کرنا ہی مسلمانوں کے لئے راہ ہدایت پر گامزن رہنے کا ذریعہ ہے۔ یہی وجہ ہےکہ جب اعلان ولایت ہوگیا تو اللہ تعالیٰ نے فرمایا:«… الْيَوْمَ أَكْمَلْتُ لَكُمْ دِينَكُمْ وَأَتْمَمْتُ عَلَيْكُمْ نِعْمَتِي وَرَضِيتُ لَكُمُ الْإِسْلَامَ دِينًا…»؛ “آج میں نے(حضرت علیؑ بن ابی طالبؑ کو ولایت، امامت، حکومت اور امت کی رہبری پر مقرر کر کے) تمہارے لیے تمہارا دین مکمل کر دیا اور تم پر اپنی نعمت پوری کر دی، اور تمہارے لئے اسلام کو (بطور) دین پسند کر لیا۔” (مائده، آیه3)۔ شیعہ عقائد اور بہت سے منصف مفسرین و مورخین کے عقیدے کے مطابق شیعہ عقیدے کے مطابق یہ آیت 18 ذی الحجہ 10 ہجری میں غدیر خم کے واقعہ کے دن نازل ہوئی جب رسول اکرمؐ نے حضرت علیؑ کی امامت اور جانشینی کا اعلان فرمادیا تھا۔ اور در حقیقت “اکمالِ دین” کا مطلب صرف احکام یا عبادات کی تکمیل نہیں بلکہ امامت کی تنصیب بھی ہے اور “نعمت” سے مراد ولایتِ امام علیؑ اور ائمہ اہل بیتؑ ہے لہذا حقیقی دین اسلام غدیر خم سے ملتا ہے اور اس کا راستہ ولایت و امامت کی پابندی ہےاور اسی اسلام سے رضایت کا اعلان خداوندمتعال نے مذکورہ آیت میں فرمایا ہے۔اور دوسرے مقام پر اس طرح تعریف کی ہےکہ : « إِنَّ الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ أُولَٰئِكَ هُمْ خَيْرُ الْبَرِيَّةِ»؛ جو لوگ ایمان لائے اور نیک اعمال انجام دیئے وہی یقیناً بہترین خلائق ہیں۔(بینہ، آیت۷)۔